بخل کی تعریف : بخل کے لغوی معنی کنجوسی کے ہیں۔ اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً یا مروتاً لازم ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے ۔بخل بہت ہی بری صفت ہے اس کی مذمت میں قرآن مجید میں بہت سی آیتیں ملتی ہیں اور اس کے متعلق بہت سی حدیثیں وارد ہیں۔ جن میں سے پانچ درج ذیل ہیں:۔

(1)حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ظلم سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیریاں ہوگا اور کنجوسی سے بچو کیونکہ کنجوسی نے تم سے پہلے والوں کو ہلاک کردیا کنجوسی نے انہیں رغبت دی کہ انہوں نے خون ریزی کی اورحرام کو حلال جانا ۔(مسلم،کتاب البر والصلۃ،باب تحریم الظلم،ص1394،حدیث:2578) (2)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ سخی اللہ کے قریب ہے، جنت کے قریب ہے، لوگوں کے قریب ہے، آگ سے دور ہے اور کنجوس اللہ سے دور ہے، جنت سے دور ہے، لوگوں سے دور ہے، آگ کے قریب ہے اور یقیناً جاہل سخی کنجوس عابد سے افضل ہے۔ (سنن الترمذي، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء في السخاء،92/3، حدیث:1961)(3)حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مالدار بخیل جنت میں داخل نہیں ہوں گے اور وہ شخص جو خیرات دے کر احسان جتائے۔(سنن ترمذی،388/3)(4) حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مؤمن میں دو باتیں یعنی بخل اور بدخلقی جمع نہیں ہوتیں۔( سنن ترمذی،387/3)(5) حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لالچ سے بچتے رہو کیونکہ تم سے پہلی قومیں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئیں لالچ نے انہیں بخل پر آمادہ کیا تو وہ بخل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خیال دلایا تو انہوں نے قطع رحمی کی اور جب گناہ سے بچنے کا حکم دیا تو وہ گناہ میں پڑ گئے۔( ابوداؤد، /2 185) اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بخل اور دوسری باطنی بیماریوں سے بچائے۔ اٰمین۔