جس طرح کچھ نیکیاں ظاہِری ہوتی ہیں جیسے نماز اورکچھ باطِنی مثلاً اِخلاص۔ اسی طرح بعض گناہ بھی ظاہری ہوتے ہیں جیسے قتل اوربعض باطِنی جیسے تکبُّر۔ اس پُر فِتَن دور میں اَوَّل تو گناہوں سے بچنے کا ذہن بہت ہی کم ہے اور جوخوش نصیب اسلامی بھائی گناہوں کے عِلاج کی کوشِشیں کرتے بھی ہیں تو ان کی زیادہ تَر توجُّہ ظاہری گناہوں سے بچنے پر ہوتی ہے۔ ایسے میں باطِنی گناہوں کا عِلاج نہیں ہوپاتا حالانکہ یہ ظاہری گناہوں کی نسبت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ ایک باطِنی گناہ بے شمار ظاہری گناہوں کا سبب بن سکتا ہے۔ مثلاً قتل، ظُلم ،غیبت ، چُغلی ، عیب دَری جیسے گناہوں کے پیچھے کینے اور کینے کے پیچھے غصے کا ہاتھ ہونا ممکن ہے ۔ چنانچہ اگر باطِنی گناہوں کا تسلّی بَخْش عِلاج کرلیا جائے تو بہت سے ظاہِری گناہوں سے بچنا اِنْ شَآءَ اللہ بے حد آسان ہوجائے گا۔ ان گناہوں سے بچنے کا ایک ذریعہ یہ ہے کہ ان کے عذابات کو پڑھا جائے اس مضمون میں ہم بخل کی مذمت میں جو آیات اور احادیث مبارکہ آئی ہیں ان کو پڑھتے ہیں تاکہ ہم اس باطنی گناہ سے بھی بچنے میں کامیاب ہو جائیں۔ آیئے پہلے جانتے ہیں کہ بخل ہوتا کیا ہے۔

بخل کی تعریف : بخل کے لغوی معنی کنجوسی کے ہیں۔ اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً یا مروتاً لازم ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے ، یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو وہاں خرچ نہ کرنا یہ بھی نخل ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات)اللہ پاک نے بخل کے متعلق قرآن کریم میں ارشاد فرمایا: وَ  لَا  یَحْسَبَنَّ  الَّذِیْنَ  یَبْخَلُوْنَ  بِمَاۤ  اٰتٰىهُمُ  اللّٰهُ  مِنْ  فَضْلِهٖ  هُوَ  خَیْرًا  لَّهُمْؕ-بَلْ  هُوَ  شَرٌّ  لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ  مَا  بَخِلُوْا  بِهٖ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِؕ-وَ  لِلّٰهِ  مِیْرَاثُ  السَّمٰوٰتِ  وَ  الْاَرْضِؕ-وَ  اللّٰهُ  بِمَا  تَعْمَلُوْنَ  خَبِیْرٌ۠(۱۸۰)۔ ترجمۂ کنز الایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لیے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا اور اللہ ہی وراث ہے آسمانوں اور زمین کااور اللہ تمھارے کا موں سے خبردار ہے۔ (پ 4،آل عمران:180)آیئے اب بخل کی مذمت میں 5 (پانچ) فرامین مصطفیٰ پڑھتے اور اس باطنی بیماری سے بچنے کی پوری کوشش کیجئے:۔

(1)حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بخل سے بچو کہ بخل نے اگلوں کو ہلاک کیا ،اسی بخل نے انہیں خون بہانے اور حرام کو حلال ٹھہرانے پر آمادہ کیا۔(مسلم،کتاب البروالصلۃ و الآداب،باب تحریم الظلم،ص1394، حدیث:2578)(2)روایت ہے حضرت عمر و ابن شعیب سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی کہ نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اس امت کی پہلی درستی یقین اور زہد ہے اور اس کا پہلا فساد بخل اور دراز امید ہے (مراۃ المناجيح، باب الأمل والحرص، الفصل الثالث،7/82 ،حدیث:5045) مفتی احمد یار خان نعیمی اس کے تحت لکھتے ہیں (یعی مسلمان کا پہلا گناہ جو دوسرے گناہوں کی جڑ ہے وہ یہ دو چیزیں ہیں: بخل جڑ ہے خونریزی فساد کی۔ لمبی امیدیں جڑ ہیں غفلت و گناہ کی۔(3)بخل سے بچو کہ اس نے اگلوں کو ایک دوسرے کا خون بہانے پرابھارا تو انہوں نے ایک دوسرے کا خون بہایا، حرام کو حلال سمجھا اور رشتہ داری کو کاٹا۔ (احیاء العلوم ، 3 / 844) (4)الله پاک تین قسم کے لوگوں کو نا پسند فرماتا ہے (1) بوڑھا زانی (2) احسان جتانے والا بخیل اور (3) متکبر فقیر۔ (احیاء العلوم )(5) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو زقّوم (جہنم کی ایک درخت) کی جڑ میں راسخ کیا اور اس کی بعض شاخوں کو زمین کی طرف جھکا دیا تو جو شخص بخل کی کسی ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے اللہ پاک اسے جہنم میں داخل فرما دیتا ہے، سن لو ! بےشک بخل ناشکری ہے اور ناشکری جہنم میں ہے۔ (فرض علوم سیکھئے، ص 721)مدنی مشوره : بخل اور دیگر باطنی بیماریوں سے بجنے کے لئے کتاب ”باطنی بیماریوں کی معلومات“ کا مطالعہ فرمائیں۔