بخل کی تعریف: بخل کی تعریف یہ ہے کہ جہاں شرعاً یا عرف وعادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے۔ زکوٰۃ صدقہ فطر وغیرہ میں خرچ کرنا شرعاً واجب ہے اور دوست احباب،عزیز رشتہ داروں پر خرچ کرنا عرف و عادت کے اعتبار سے واجب ہے۔(احیاء علوم الدین، 3/ 320)بخل کی مثالیں: زکوٰۃ فرض ہونے کے باوجود نہ دینا، فطرہ واجب ہونے کے باوجود نہ دینا، مہمان کی مہمان نوازی میں بلا وجہ تنگی کرنا۔بخل کا حکم: بخل کرنا ناجائز ہے: قرآن میں بخل کا ذکر:قرآن مجید فرقان حمید میں بخل کی مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ لَا یَحْسَبَنَّ  الَّذِیْنَ  یَبْخَلُوْنَ  بِمَاۤ  اٰتٰىهُمُ  اللّٰهُ  مِنْ  فَضْلِهٖ  هُوَ  خَیْرًا  لَّهُمْؕ-بَلْ  هُوَ  شَرٌّ  لَّهُمْؕ-سَیُطَوَّقُوْنَ  مَا  بَخِلُوْا  بِهٖ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِؕ-وَ  لِلّٰهِ  مِیْرَاثُ  السَّمٰوٰتِ  وَ  الْاَرْضِؕ-وَ  اللّٰهُ  بِمَا  تَعْمَلُوْنَ  خَبِیْرٌ۠(۱۸۰)۔ ترجمۂ کنز الایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لیے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لیے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا اور اللہ ہی وراث ہے آسمانوں اور زمین کااور اللہ تمھارے کا موں سے خبردار ہے۔ (پ 4،آل عمران:180)

خلیفہ اعلیٰ حضرت صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: بخل کی معنٰی میں اکثر علماء اس طرف گئے ہیں کہ واجب کا ادا نہ کرنا بخل ہے اسی لئے بخل پر شدید وعیدیں آئی ہیں چنانچہ اس آیت میں بھی ایک وعید آرہی ہے ترمذی کی حدیث میں ہے بخل اور بدخلقی یہ دو خصلتیں ایماندار میں جمع نہیں ہوتیں۔ اکثر مفسرین نے فرمایا کہ یہاں بخل سے زکوٰۃ کا نہ دینا مراد ہے۔ مزید فرماتے ہیں: بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ جس کو اللہ نے مال دیا اور اس نے زکوۃ ادا نہ کی روز قیامت وہ مال سانپ بن کر اس کو طوق کی طرح لپٹے گااور یہ کہہ کر ڈستا جائے گا کہ میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں۔حدیث میں بخل کا ذکر:بخل کی مذمت اور وعیدات احادیث مبارکہ کی روشنی میں: ۔

(1) حضور تاجدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو تھوہڑ کے درخت کی جڑ میں راسخ کیا اور اس کی بعض شاخوں کو زمین کی طرف جھکا دیا تو جو شخص اس کی کسی ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے اللہ پاک اسے جہنم میں داخل فرما دیتا ہے، سنو ! بخل کفر ( ناشکری) ہے اور ناشکری جہنم میں لے جانے والی ہے۔ (کنز العمال، 2 /169 ،حدیث: 16313) (2) حضرت ابو ہریرہ رضى اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سخاوت جنت میں ایک درخت ہے، جو سخی ہے، اُس نے اُسکی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُس کو نہ چھوڑے گی جب تک جنت میں داخل نہ کر لے اور بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے، اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کیے بغیر نہ چھوڑے گی۔ (شعب الایمان ، باب فی الجودو السخاء ،7/ 435، حدیث : 10877) ( 3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ پاک سے دور ہے، جنت سے اور آدمیوں سے دور ہے جبکہ جہنم سے قریب ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، حدیث: 1968)( 4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوگا۔(فردوس الاخبار، باب السین، 1 / 444، حدیث: 3309)(5) مصطفیٰ جانَ رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: سخاوت جنت میں اگنے والا ایک درخت ہے لہذا سخی جنت میں جائے گا بخل جنہم میں اگنے والا ایک درخت ہے۔ لہذا بخیل جہنم میں جائے گا۔ (کنزالعمال، کتاب الزکاة، الباب الثانی فی السخاء والصدقۃ،6/ 168،حدیث : 16203)

بخل ایک مذموم اور مہلک مرض ہے بخل کی قبیح خصلت بعض اوقات کئی گناہوں کا سبب بنتی ہے۔ لہذا ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے یہ بات ذہن نشین کر لیجئے کہ راہ خدا میں مال خرچ کرنے سے کمی نہیں ہوتی بلکہ اضافہ ہوتا ہے لہٰذا دل کھول کر راہ خدا میں اپنا مال و دولت صرف کیجئے۔ اللہ پاک آپ کو دنیا و آخرت میں غنا و تونگری کی عظیم نعمت سے نوازے گا۔باطنی سے بیماریوں کی تعریف اسباب کی معرفت کیلئے مجلس المدینہ العلمیہ کی کتاب باطنی بیماریوں کی معلومات مطالعہ فرمائیے۔اللہ پاک ہمیں فرض علوم سیکھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم