بخل ایک مہلک اور قابل مذموم مرض ہےکبھی کبھار یہ بہت سے گناہوں کا سبب بن جاتا ہے۔ بخل یہ ہے لہ جہاں شرعاً، عادتاً یا عرفاً خرچ کرنا واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے۔(احیاء العلوم،320/3)قراٰن و حدیث میں شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ اللہ پاک قراٰن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۚ-فَمِنْكُمْ مَّنْ یَّبْخَلُۚ-وَ مَنْ یَّبْخَلْ فَاِنَّمَا یَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖؕ-وَ اللّٰهُ الْغَنِیُّ وَ اَنْتُمُ الْفُقَرَآءُۚ-وَ اِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَكُمْۙ-ثُمَّ لَا یَكُوْنُوْۤا اَمْثَالَكُمْ۠(۳۸) ترجمۂ کنزالایمان: ہاں ہاں یہ جو تم ہو بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج اور اگر تم منہ پھیرو تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل لے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔26، محمد:38)آیئے بخل کی مذمت پر پانچ احادیث پڑھتے ہیں:۔

(1)رلانے والی: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: آدمی کی دو عادتیں بُری ہیں: (1) بخیلی جو رلانے والی ہے۔ (2) بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے۔ (ابوداؤد،18/3، حدیث:2511)

(2) بلا حساب جہنم میں داخلہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار،444/1، حدیث: 3309)(3)بخل کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا: حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے۔(معجم الاوسط،125/3،حدیث:4066)(4)اللہ سے دور: حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ سے دور جنت سے اور آدمیوں سے ہے۔(ترمذی،387/3،حدیث:1968)(5)جہنم میں داخل کرے گی: حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخل جہنم میں ایک درخت ہے جو بخیل ہے اس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے وہ ٹہنی جہنم میں داخل کئے بغیر نہیں چھوڑے گی۔(شعب الایمان،435/7،حدیث:10877)

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس مرض سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں سخاوت کی عظیم دولت سے نوازے۔ اٰمین بجا ہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم