بخل ایسا ناسور ہے جس  کی بنا پر انسان صرف دنیا ہی میں ذلت کا شکار نہیں ہوتا بلکہ آخرت میں بھی رسوائی اور جہنم اس کا مقدر بن جاتی ہے، انسان اگر اللہ پاک کے قرب اور مشیتِ الٰہی کا طلب گار ہے تو بخل کرنا چھوڑ دے اور خوش دلی سے سخاوت کرے کیونکہ جنت سخیوں کا گھر ہے۔( كنزالعمال، كتاب الزكاة، قسم الاقوال،6/148،حدیث:15981) اور بخیل شخص جہنم کے قریب ہوتا ہے۔( ترمذی، کتاب البر و الصلہ، باب ماجاء فی السخاء،ص479،حدیث:1961 ،ملخصاً)

بخل کی تعریف: جائز ضروریات میں خرچ سے گریز کرنا۔ (اردو لغت،2/872) جہاں شرعاً یا عرف وعادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے۔ (تفسیر صراط الجنان،2/104)بخل کی مذمت پر5فرامین ِمصطفیٰ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم

(1) آخری رسول صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:دو خصلتیں مؤمن میں جمع نہیں ہوں گی بخل (کنجوسی) اور بداخلاقی۔( ترمذی، کتاب البر و الصلہ، باب ماجاء فی البخل، ص479، حدیث: 1962)(2) جو شخص اپنے مال کی زکوٰۃ نہ دے گا وہ مال روزِ قیامت گنجے اژدہے کی شکل بنے گا اور اس کے گلے میں طوق ہو کر پڑےگا۔ پھر سیّد عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے کتاب اللہ سے اس کی تصدیق فرمائی کہ رب کریم فرماتا ہے: سَیُطَوَّقُوْنَ  مَا  بَخِلُوْا  بِهٖ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِؕ( پ 4، اٰل عمران:180)جس چیز میں بخل کررہے ہیں قریب ہے کہ طوق بنا کر ان کے گلے میں ڈالی جائے قیامت کے دن۔( سنن نسائی، کتاب الزکاۃ ، باب التغلیظ فی حبس الزکاۃ، ص400، حدیث:2437)(3)اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ پاک نے تم پر ماؤں کی نافرمانی حرام کردی اور بچیوں کو زندہ درگور کرنا اور بخل کرنا اور گدا گری کرنا اور ادھر ادھر کی فضول باتیں کرنا تم پر حرام کردیا ہے۔ (صحیح بخاری، کتاب الادب، باب عقوق الوالدین من الکبائر، ص1493، حدیث:5975) (4)سیدنا انس رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے : اے اللہ میں تجھ سے فکر، غم، عجز اور سستی اور بزدلی اور بخل اور قرض کے غلبہ اور مَردوں کے غلبہ سے پناہ طلب کرتاہو ں۔( صحیح بخاری، کتاب الدعوات، باب الستعاذۃ من الجبن والکسل، ص1570، حدیث:6369۔ ملخصاً)

(5)نبی مکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: زمانہ قریب ہوتا جائے گا، عمل کم ہوتے جائیں گے اور بخل عام ہوجائے گا ۔( صحیح بخاری، کتاب الادب، باب حسن الخلق والسخاء ۔۔۔الخ، ص1504، حدیث:6037۔ ملخصاً)

بخل کا علاج: بخل کا علاج سخاوت سے ہوتا ہے ۔( مراۃ المناجیح،6/583۔نعیمی کتب خانہ) بخل کا علاج یوں بھی ممکن ہے کہ بخل کے اسباب پر غور کر کے انہیں دور کرنے کی کوشش کرے۔ جیسے بخل کا بہت بڑا سبب مال کی محبت ہے، اسے قناعت اور صبر کے ذریعے اور بکثر ت موت کی یاد، یونہی بخل کی مذمت اور سخاوت کی فضیلت پر مشتمل اَحادیث مطالعہ کر کے غورو فکر کرنا بھی ممد و معاون ثابت ہو گا ۔( تفسیر صراط الجنان،2/105)