بخل ایک ایسی مذموم صفت ہے جو نہ صرف اللہ پاک کو ناپسند ہے
بلکہ معاشرے میں بھی معیوب سمجھی جاتی ہے۔بخیل آدمی لوگوں کی نظروں میں مجروح ہونے
کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو بھی تنگی میں رکھتا ہے۔
بخل کی تعریف: بخل کی تعریف یہ ہے کہ جہاں شرعاً یا عرف وعادت کے اعتبار
سے خرچ کرنا واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے۔ زکوٰۃ صدقہ فطر وغیرہ میں خرچ کرنا
شرعاً واجب ہے اور دوست احباب،عزیز رشتہ داروں پر خرچ کرنا عرف و عادت کے اعتبار
سے واجب ہے۔(احیاء علوم الدین، 3/ 320)مفتی نعیم الدین مراد آبادی فرماتے ہیں کہ بخل کے معنی میں
اکثر علماء اس طرف گئے ہیں کہ واجب کا ادا نہ کرنا بخل ہے اسی لئے بخل پر شدید
وعیدیں آئی ہیں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات،ص 128)احادیث مبارکہ میں بخل کی
مذمتیں بیان کی گئی ہیں جن میں سے پانچ درج ذیل ہیں۔
(1)بخل ہلاکت کا سبب
ہے:حضرت سیِّدُنا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لالچ سے بچتے رہو
کیونکہ تم سے پہلی قوميں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئيں ، لالچ نے انہيں بخل پر آمادہ
کيا تو وہ بخل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خيال دلايا تو انہوں نے قطع رحمی کی
اور جب گناہ کا حکم ديا تو وہ گناہ ميں پڑ گئے۔(ابو داود،کتاب الزکاۃ،حدیث :1698)(2)اللہ پاک اور جنت سے دوری:حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ پاک سے دور ہے، جنت
سے اور آدمیوں سے دور ہے جبکہ جہنم سے قریب ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، حدیث: 1968)(3) ہلاکت کا سبب:حدیث شریف میں فرمایا گیا: اس
اُمت کے پہلے لوگ یقین اور زُہد کے ذريعے نجات پائيں گے جبکہ آخری لوگ بخل اور
خواہشات کے سبب ہلاکت میں مبتلا ہوں گے۔(فردوس الاخبار،حدیث: 7106)(4)بخل جہنم کا درخت:حضرت
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا ’’بخل جہنم میں ایک درخت
ہے، جو بخیل ہے اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کیے بغیر
نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان، حدیث: 10877)(5)جہنم کا داخلہ:حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلا
حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار،حدیث: 3309) اللہ پاک ہمیں بخل سے محفوظ
فرمائے۔اٰمین