تعریف:بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی کے
ہیں اور جہاں خرچ کرنا شرعاً ،عادتا یا مروتاً لازم ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل
کہلاتا ہے۔
آیت مبارکہ:
وَ لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ
فَضْلِهٖ هُوَ خَيْرًا لَّهُمْ١ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ١ؕ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا
بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ١ؕ وَ لِلّٰهِ مِيْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
خَبِيْرٌ (پارہ 4 ،سورۃ آل عمران، آیت
180) ترجمہ:اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی، ہرگز
اسے لئےاچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے
برا ہے، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا اور
اللہ ہی وارث ہے آسمانوں اور زمین کا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔
احادیث مبارکہ:
1۔حضرت سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللّہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ
مدینہ، راحتِ قلب و سینہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:لالچ سے بچتے رہو کیونکہ
تم سے پہلے لوگ وہ بخل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خیال دلایا تو انہوں نے قطع رحمی
کی اور جب گناہ کا حکم دیا تو وہ گناہ میں پڑ گئے۔(ابو داؤد، کتاب زکوٰۃ،ج 2، حصہ
185، ح 1698)
2۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللّٰہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آدمی کی دو عادتیں بری ہیں،بخیلی جو رولانے والی ہے،
بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے۔(ابو داؤد، کتاب جہاد، باب فی الجراۃ الجبن 18/3 ،ح
2511)
3۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار بخل کی کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل
ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السنن، ج 1،ص444،ح 3309)
4۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللّٰہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا۔(معجم الاوسط، باب العین
من اسمہ علی ، ج 3 ، ص 125 ، ح 4066)
5۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ سے دور ہے، جنت سے اور آدمیوں سے دور، جبکہ جہنم کے قریب ہے۔(جامع ترمذی، کتاب البر و
الصلۃ ، ج 3، ص 387، ح 1968)
خلاصہ:بخل ایک نہایت ہی قبیح اور مذموم فعل ہے،بخل کا پہلا سبب تنگ دستی کا
خوف ہے،بخل کا دوسرا سبب مال سے محبت ہے، بخل کا تیسرا سبب نفسانی خواہشات کا غلبہ
ہے، بخل کا چوتھا سبب بچوں کے روشن مستقبل کی خواہش ہے، بخل کا پانچواں سبب آخرت
کے معاملے میں غفلت ہے، بخل کرنے والا انسانوں سے دور ہو جاتا ہے اور لوگ بھی اس
سے دور رہنا پسند کرتے ہیں۔
اپنے دل کو سیدھا کر لے
تیرے معاملات بھی سیدھے ہو جائیں گے
بخیل شخص کسی کو پسند نہیں ہوتا اور بخل دل سے شروع ہوتا ہے، دل میں بخل کا خیال آتا ہے اور انسان بخیل بن
جاتا ہے ۔