بخل کے لغوی معنیٰ :کنجوسی کے ہیں اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرنا یہ بھی بخل کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 18)

5 فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم:

لالچ سے بچتے رہو، کیونکہ تم سے پہلی قومیں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، لالچ نے انہیں بخل پر آمادہ کیا تو وہ بخل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خیال آیا تو انہوں نے قطع رحمی کی اور جب گناہ کا حکم دیا تو وہ گناہ میں پڑ گئے۔

اس امت کے اوّلین لوگوں کی بھلائی، دنیا سے بے رغبتی اور یقین کی برکت سے ہے اور اس امت کے آخری لوگوں کی ہلاکت کنجوسی اور لمبی امیدوں کے باعث ہو گی۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں، صفحہ نمبر 142)

بخل سے بچو، کیونکہ اسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا، ان کو ایک دوسرے کا خون بہانے اور حرام چیزوں کو حلال ٹھہرانے پر برانگیختہ کیا۔(لباب الاحیاء، صفحہ 266)

اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ہے کہ بخیل کو جنت میں نہیں بھیجے گا۔(مکاشفۃ القلوب، صفحہ 179)

دو عادتیں مؤمن میں جمع نہیں ہوسکتیں، بخل اور بدخلقی۔(مکاشفۃ القلوب، صفحہ 179)

ابلیس لعین بخل کو پسند کرتا ہے:حضرت یحییٰ علیہ السلام نے پوچھا:تجھے کون سا آدمی پسند، کونسا ناپسند ہے؟ اس نے کہا:مجھے مؤمن بخیل پسند ہے، مگر گنہگار سخی پسند نہیں، آپ نے پوچھا وہ کیوں؟ ابلیس نے کہا:اس لئے کہ بخیل کو تو اس کا بخل ہی لے ڈوبے گا، مگر فاسق سخی کے متعلق مجھے یہ خطرہ ہے کہ کہیں اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو اس کی سخاوت کے باعث معاف نہ فرما دے، پھر ابلیس جاتے ہوئے کہتا گیا کہ اگر آپ یحیٰ پیغمبر نہ ہوتے تو راز کی یہ باتیں کبھی نہ بتاتا۔(مکاشفۃ القلوب، صفحہ 181)

ایک ضرب المثل ہےکہ بخیل کے مال کے آنے والے وارث کو خوشخبری دے دو، امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کا قول ہےمیں بخیل کا فیصلہ نہیں کر سکتا، کیونکہ وہ اپنے بخل کی وجہ سے اپنے حق سے زیادہ لینے کی کوششیں کرتا ہے اور ایسا آدمی امانت دار نہیں ہوتا۔(مکاشفۃالقلوب، صفحہ 181)

ایک شاعر کا قول ہے:

1۔میں نے لوگوں کو اہلِ سخا کا دوست پایا ہے، مگر دو عالم میں بخیل کا کسی کو دوست نہیں دیکھا۔

2۔میں نے دیکھا ہے کہ بخیل بخیلوں کا ذلیل و خوار کرتا ہے، لہذا میں نے بخل سے کنارہ کشی کرلی۔ بخیل کی مذمت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ دوسرے کے لئے مال جمع کرتا ہے، خرچ کرنے سے تکلیف محسوس کرتا ہے اور اس کی فراوانی سے لطف اندوز نہیں ہوتا۔

میرے اسلامی بھائیو اور اسلامی بہنو!بخل ایک نہایت قبیح اور مذموم فعل ہے، نیز بخل بسا اوقات دیگر کئی گناہوں کا بھی سبب بن جاتا ہے، اس لئے ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔