اللہ تعالیٰ قران حکیم میں بخل کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ
فَضْلِهٖ هُوَ خَيْرًا لَّهُمْ١ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ١ؕ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا
بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ١ؕ وَ لِلّٰهِ مِيْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ(180)(پ 4 ، آل عمران: 180) ترجمہ
کنزالایمان:اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی، ہرگز
اسے لئےاچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے
برا ہے، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا اور
اللہ ہی وارث ہے آسمانوں اور زمین کا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔
بخل کی تعریف:بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی کے ہیں اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا
بخل کہلاتا ہے ،بخل کرنے والے کو بخیل کہتے ہیں۔
5 فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم:
1۔ لالچ سے بچتے رہو، کیونکہ تم سے پہلی قومیں لالچ کی وجہ سے ہلاک ہوئیں،
لالچ نے انہیں بخل پر آمادہ کیا تو وہ بخل کرنے لگے اور جب قطع رحمی کا خیال آیا
تو انہوں نے قطع رحمی کی اور جب گناہ کا حکم دیا تو وہ گناہ میں پڑ گئے۔(ابوداؤد،
ج2، ص185، ح1698)
2۔ سخاوت جنت میں ایک درخت ہے، جو شخص سخی ہوا، اس نے اس درخت کی شاخ
پکڑ لی، جو شاخ اسے نہ چھوڑے گی، حتی کہ سخی شخص کو جنت میں داخل کروائے گی اور
بخل آگ میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہوا اس نے اس درخت کی شاخ پکڑ لی، وہ شاخ اسے نہ
چھوڑے گی، حتی کے بخیل یعنی کنجوس کو آگ میں داخل کر دے گی۔(کنزالعمال)
3۔ کیا تم سمجھتے ہو کہ بخیل کا گناہ معاف کر دیا جائے گا؟ اور ظالم
کا گناہ معاف نہ ہوگا؟ اللہ اپنی عزت و جلال کی قسم فرماتا ہے کہ میں کسی بخیل کو
جنت میں جانے نہ دوں گا۔(احیاء العلوم) اس حدیث پاک سے وہ حضرات اپنے اعمال کی
اصلاح کریں، جو مالی عبادت میں کوتاہی کرتے ہیں۔
4۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں، میں نے ایک بکری ذبح کی،
نبی کریم، رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:اس میں سے کتنا باقی
ہے؟ میں نے عرض کی:کہ پوری صدقہ کر دی ہے، فقط بکری کا ایک کندھا باقی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا:اے عائشہ!کندھے کے علاوہ سب باقی ہے۔(جامع ترمذی) یعنی جو صدقہ کر
دیا، وہ آخرت کے لئے محفوظ ہو گیا، وہی باقی ہے اور جو حصہ راہِ الہی میں خرچ نہ ہوا، وہ دنیا میں ہی ختم ہو گیا۔
5۔ ہر صبح جب خدا کے بندے بیدار ہوتے ہیں تو اللہ کے حکم سے دو فرشتے
نازل ہوتے ہیں، ان میں سے ایک فرشتہ کہتا ہے کہ اے اللہ عزوجل !خرچ کرنے والے کو
اس کا بدلہ عطا فرما اور دوسرا فرشتہ کہتا ہے کہ یا اللہ عزوجل! بخیل یعنی کنجوس
کا مال تباہ و برباد کر دے۔( بخاری، مسلم)
درس: بخیل
یعنی کنجوسی نہایت مذموم عمل کا باعث ہے، بخل بخیل کو بہت بڑے گناہ میں مبتلا کر دیتی
ہے، اللہ تعالیٰ ہمیں بخیل جیسی مذمت و مذموم و ناجائز باطنی بیماری کے ساتھ ساتھ
باقی اور تمام باطنی بیماریوں سے محفوظ فرمائے۔آمین