بخل ایک بہت بری عادت ہے، جو دلوں میں نفاق پیدا کرتی ہے اور اس سے خیانت،
بے رحمی، بدسلوکی، خود غرضی اور حرص جیسی دیگر برائیاں پیدا ہوتی ہیں، لہذا اس سے
بچنا اَزحد ضروری ہے۔
بخل کی تعریف: جہاں شرعاًیا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو، وہاں پر خرچ
نہ کرنا بخل ہے، زکوۃ، صدقہ، فطرہ وغیرہ میں خرچ کرنا شرعاً واجب ہے اور دوست
احباب، عزیز رشتہ داروں پر خرچ کرنا عرف و عادت کے اعتبار سے واجب ہے۔(صراط الجنان
فی تفسیر القران، جلد 2، صفحہ 104)
بخل کی مذمت: قرآن مجید اور کثیر احادیث
میں بخل کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ
اللہ عزوجل قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ يَبْخَلُوْنَ بِمَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ
فَضْلِهٖ هُوَ خَيْرًا لَّهُمْ١ؕ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَّهُمْ١ؕ سَيُطَوَّقُوْنَ مَا
بَخِلُوْا بِهٖ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ١ؕ وَ لِلّٰهِ مِيْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
خَبِيْرٌ(180)(پ 4 ، آل عمران: 180) ترجمہ کنزالایمان:اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز
میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی، ہرگز اسے لئےاچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا
قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا اور اللہ ہی وارث ہے آسمانوں اور زمین کا اور
اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سیّد محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ
رحمۃ اللہ الھادی خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:بخل کے معنیٰ
میں اکثر علماء اس طرف گئے ہیں کہ واجب کا
ادا نہ کرنا بہت بخل ہے، اس لئے بخل پر شدید
وعیدیں آئی ہیں، چنانچہ اس آیت میں بھی ایک وعید آ رہی ہے، ترمذی کی حدیث میں ہے:بخل
اور بدخلقی یہ دو خصلتیں ایماندار میں جمع نہیں ہوتیں۔
اکثر مفسرین نے فرمایا کہ یہاں بخل سے زکوۃ نہ دینا مراد ہے، مزید
فرماتے ہیں:بخاری شریف کی حدیث میں ہے کہ جس کو اللہ نے مال دیا اور اس نے زکوۃ
ادا نہ کی، روزِ قیامت وہ مال سانپ بن کر
اس کو طوق کی طرح لپٹے گا اور یہ کہہ کر ڈستا جائے گا کہ میں تیرا مال ہوں، میں تیرا
خزانہ ہوں۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 129)
5 فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم:
1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا:انسان کی دو عادتیں بری ہیں، بخیلی جو رُلانے والی ہو، بزدلی
جو ذلیل کرنے والی ہو۔(صراط الجنان فی تفسیر القرآن، جلد 2، ابو داؤد، کتاب الجہاد،
باب فی الجراۃ والجبن 3/18، حدیث256)
2۔حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلاحساب جہنم میں داخل ہوں گے۔
(صراط الجنان فی تفسیر القرآن، جلد 2، ص105،فردوس الاخبار، باب السین 444/1، الحدیث
3309)
3۔نبی اکرم، نور مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ معظم ہے:اس امت
کے پہلے لوگ یقین اور زہد کے ذریعہ نجات پائیں گے، جبکہ آخری لوگ بخل اور خواہشات
کے سبب ہلاکت میں مبتلا ہوں گے۔(فردوس الاخبار للدیلمی، باب النون، جلد 2 صفحہ 374، حدیث7106، جہنم میں لے جانے والے
اعمال، صفحہ 556)
4۔خاتم المرسلین، رحمۃ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان
ہے:بخل سے بچتے رہو، کیونکہ بخل نے جب ایک قوم کو اکسایا تو انہوں نے اپنی زکوۃ
روک لی اور جب مزید اکسایا تو انہوں نے رشتہ داریاں توڑ ڈالیں اور جب مزید اکسایا
تو وہ خون ریزی کرنے لگے۔(المرجع السابق، جلد 3، صفحہ 182، حدیث 7401، جہنم میں لے
جانے والے اعمال:557)
5۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور انور صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا:بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اس نے اس کی ٹہنی پکڑ
لی ہے، وہ ٹہنی اسے جہنم میں داخل کئے بغیر نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان، الرابع
والسبعون من شعب الایمان:43517، ح10877، صراط الجنان فی تفسیر القران،ص105)
حدیث پاک کی شرح: بخیل جب بھی خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے، اس کا حرص، لالچ اور مال میں
کمی کا خوف اسے روک دیتا ہے، لہذا اس رکاوٹ کے باوجود اور مال میں اضافے کی تمنا
سے صرف اس کی تنگی ہی میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کو کوئی ایسی چیز نہیں چھپائی جاتی،
جسے چھپانے کی وہ خواہش کرتا ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، 556)
بخل کا علاج یوں ممکن ہے کہ بخل کے اسباب پر غور کرے،
انہیں دور کرنے کی کوشش کرے، بلکہ بہت بڑا سبب مال کی محبت ہے، مال سے محبت، نفسانی
خواہشات اور لمبی عمر تک زندہ رہنے کی امید کی وجہ سے ہوتی ہے، اسے قناعت اور صبر
کے ذریعے اور بکثرت موت کی یاد اور دنیا سے جانے والوں کے حالات پر غور کرکے دور
کرے، یوں ہی بخل کی مذمت اور سخاوت کی فضیلت، حبِ مال کی آفات پر مشتمل احادیث و
روایات و حکایات کا مطالعہ کر کے غوروفکر کرنا بھی اس مہلک مرض سے نجات حاصل کرنے
میں ممد و معاون ثابت ہوگا۔(صراط الجنان فی تفسیر القران، ج2،ص105)
اللہ ربّ العزت ہمیں تعلیماتِ
اسلامی کو سیکھنے، سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، اللہ تعالیٰ ہمیں
بخل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی راہ میں مال و دولت خرچ کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔
آمین بجاہ النبی الکریم