اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ يُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(پ 28، حشر: 9) ترجمہ کنز الایمان: اور جو اپنی نفس کے لالچ سے بچایا
گیا تو وہی کامیاب ہیں۔
بخیل کون؟ بخیل وہ ہے جو اپنا مال خود کھائے،
دوسروں کا حق نہ دے۔
آئیے بخل کی مذمت کے متعلق فرامینِ مصطفی ملاحظہ کیجئے:
1۔ سخی اللہ پاک سے قریب ہے، جنت سے قریب ہے، لوگوں سے قریب ہے اور
دوزخ سے دور ہے اور بخیل اللہ سے دور ہے، جنت سے دور ہے، لوگوں سے دور ہے اور جہنم
سے قریب ہے اور جاھل سخی خدا کے نزدیک عبادت گزار بخیل سے کہیں بہتر ہے۔(ترمذی،
جلد 3، ص 387)
2۔ ایسا کوئی دن نہیں، جس میں بندے سویرا کریں اور دوفرشتے نہ اتریں، جن میں سے ایک تو
کہتا ہے، الہی! سخی کو زیادہ اچھا عوض دے
اور دوسرا کہتا ہے، الہی! بخیل کو بربادی دے۔(مراۃ المناجیح، جلد 3، صفحہ 82)
3۔ بخل سے بچو، کیونکہ اسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا، ان کو ایک
دوسرے کا خون بہانے اور حرام چیزوں کو حلال ٹھہرانے پر برانگیختہ کیا۔(مسلم،
ص1129، ح6576)
4۔ مکار اور بخیل جنت میں داخل نہ ہوں گے اور نہ وہ شخص جو خیرات دے
کر احسان جتائے۔(ترمذی، ج3، ص387)
5۔ اولاد بخل، بزدلی اور جہالت میں مبتلا کرنے والی ہے۔(سنن ابن
ماجہ، صفحہ 2696)
بخل ایک نہایت قبیح اور مذموم فعل ہے، بخل بسا اوقات دیگر کئی گناہوں
کا بھی سبب بن جاتا ہے، اس لئے ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازمی ہے۔
بخل کے چند اسباب: بخل کا پہلا سبب تنگدستی
کا خوف، بخل کا دوسرا سبب مال سے محبت، بخل کا تیسرا سبب بچوں کے روشن مستقبل کی
خواہش اور بھی بہت بخل کے اسباب ہیں، ہمیں چاہئے کہ ہم ان اسباب کے علاج کی طرف
جائیں، تاکہ بخل جیسے مہلک مرض سے بچنے میں کامیاب ہوسکیں۔
آئیے بخل سے چھٹکارے کا طریقہ بھی ملاحظہ کر لیتے ہیں کہ اس بات پر
غور کریں کہ لوگ بخیلوں کی مذمت کرتے ہیں اور ان سے نفرت کرتے ہیں اور سخاوت کرنے
والوں کی تعریف کرتے اور ان میں رغبت رکھتے ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو بخل جیسی بیماری
سے محفوظ فرمائے اور بخل کے سبب کا علاج کرنے میں ہم کامیاب ہو جائیں۔آمین