دنیا کے فتنے بہت کثیر ہیں اور نہایت وسیع اور فراخ ہیں، ان فتنوں میں سب سے بڑا فتنہ مال کا ہے، جو زیادہ آزمائش کا باعث ہے، کیونکہ جس کے پاس مال ہو، وہ بھی آزمائش کا شکار ہوتا ہے، کیوں کہ اگر اس کا غلط استعمال کرے گا اور جہاں خرچ  کرنا ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کیا جائے تو بخل جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو جائیں اور کم مال ہو تو پھر بھی آزمائش کا شکار ہوتا ہے کہ کیسے گزارا ہو؟ اس لئے مال بہت بڑا فتنہ و فساد ہے۔

بخل کی تعریف:

بخل کی تعریف یہ ہے کہ جہاں شرعاً یا عرف اور عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے، زکوة، صدقہ، فطر و غیرہ میں خرچ کرنا شرعاً واجب ہے اور دوست احباب، اور عزیز رشتہ داروں پر خرچ کرنا اور عرف و عادت کے اعتبار سے واجب ہے۔

بخل کی مذمت: قرآن مجید اور کثیر احادیث میں بخل کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ حدیث مبارکہ میں ہے۔

1۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا۔(معجم الاوسط، باب العین، الحدیث 3044)

شرح:اس حدیث مبارکہ میں واضح طور پر فرمایا گیا ہے کہ بخیل یعنی جو کنجوس ہو، وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا، اللہ تعالیٰ ہمیں ایسی گندی بیماری سے دور فرمائے۔

2۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آدمی کی دو عادتیں بری ہیں،1بخیلی، جو رلانے والی ہے،2بزدلی، جو ذلیل کرنے والی ہے۔( ابو داؤد، کتاب الجہاد، باب فی الجراة والجبن 18/3،الحدیث 2011)

شرح: اس حدیث مبارکہ میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کی بری باتوں کی وضاحت کی تو دونوں کا تعلق مال سے ہی ہے، کیونکہ مال سے محبت کرنے والا ہی انسان بخیل ہوتا ہے اور اگر دوسرے معنوں میں دیکھا جائے تو راہِ خدا میں یا جس جگہ خرچ کرنا ضروری ہو، وہاں وہی خرچ نہیں کرتا جو بزدل ہوتا ہے، جس کا دل چھوٹا ہوتا ہے۔

3۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مالدار بخل کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔

شرح: سنا آپ نے! مال زیادہ ہونا بھی ایک آزمائش ہے، اگر ہم اس کا درست استعمال نہ کریں، کیسے واضح طور پر فرما دیا گیا کہ بخل کرنے والا بغیر حساب دیئے ہی جہنم میں داخل ہوگا۔(فردوس الاخبار، باب ایسن، ح3309)

4۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بخیل اللہ سے دور ہے، جنت سے اور آدمیوں سے دور ہے، جبکہ جہنم سے قریب ہے۔

شرح: اس حدیث پاک میں بھی واضح طور پر بتادیا گیا کہ بخیل انسان جنت سے دور ہوگا، نہ صرف جنت بلکہ وہ انسان تو اللہ تعالیٰ سے بھی دور ہو گا، ایسے انسان کا کیا حشر ہوگا، جس سے اس کا ربّ ہی دور ہو۔(ترمذی شریف، کتاب البر والصلۃ، الحدیث1948)

5۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اس نے زکوة ادا نہ کی، روزِ قیامت وہ مال سانپ بن کر اس کو طوق کی طرح لپٹے گا اور یہ کہہ کر ڈستا جائے گا کہ میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں۔(بخاری، کتاب الزکوۃ، باب اثم مانع الزکاۃ474/1، الحدیث 1403)

شرح: اس حدیث مبارکہ میں بھی واضح طور پر بتایا گیا کہ مال کی زکوۃ ادا نہ کرنے سے کتنا دردناک عذاب ہوگا، مال کی زکوۃ ادا نہ کرنے کی وجہ بخل ہی ہے، جس انسان کو اپنے مال سے محبت ہوگی، وہی ایسے کرے گا، خدارا! ہوش کے ناخن لیں، چند پیسوں کے لئے کیوں اپنی آخرت خراب کر رہے ہیں، اگر یوں عذاب میں مبتلا ہو گئے تو تصور کریں، کیا بنے گا ہمارا؟ اس لئے توبہ کریں اور اگر پچھلے سالوں کی زکوۃ رہتی ہے تو سچے دل سے نیت کریں کہ وہ ضرور ادا کریں گے، ہمیں مال سے اس قدر محبت ہوگی کہ اگر کوئی ہمیں راہِ خدا میں خرچ کرنے کی ترغیب دلائے تو ہمارے دل پر بات اثر ہی نہیں کرتی۔

محترم قارئین! اگر اس مال کی محبت کی وجہ سے ہمیں بھی عذاب ملا تو ہمارا کیا بنے گا، یہاں تو تھوڑی سی گرمی برداشت نہیں ہوتی، اگر ہمیں جہنم میں ڈال دیا تو ہمارا کیا بنے گا؟ اپنے دل میں خوفِ خدا کو پیدا کریں، چند پیسوں کو ہم راہِ خدا میں خرچ نہیں کر پاتی، کبھی تصور کریں کہ وہ صحابہ کرام جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں سارے گھر کا سامان لے آئے تھے، اگر انہوں نے ہم سے پوچھ لیا، کیا آپ کو یعنی حضور کی امتی کو اپنے پیارے آقا، مولا صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنی بھی محبت نہیں، جو اپنا مال راہِ خدا میں خرچ کر سکیں؟

اس لئے راہِ خدا میں خرچ کرنے کے فوائد کا مطالعہ کریں، تاکہ آپ کے ذہن میں کچھ مثبت سوچ پیدا ہو سکے، اس کے علاوہ اگر آپ موت کو بکثرت یاد کریں، تب بھی آپ کے دل سے مال کی محبت کم ہو سکتی ہے، یہ مال و دولت، یہ رشتہ داریاں، یہ ماں باپ، سب کچھ ہم نے یہاں پر ہی چھوڑ کر جانا ہے، قبر میں اگر کسی نے کام آنا ہے تو وہ ہیں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم۔

اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے اور راہِ خدا میں خرچ کرنے کا جذبہ عطا فرمائے۔آمین