بخل کی تعریف: بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی کے ہیں اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا
بخل کہلاتا ہے۔(حرص،صفحہ نمبر 42، ملتقظاً)
بخل کی مذمت قرآن پاک کی روشنی میں: اللہ
پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں جو اللہ نے انہیں
اپنے فضل سے دی، ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں، بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے،
عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا کہ قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا اور اللہ ہی
وارث ہے آسمانوں اور زمین کا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔(پ 4، آل عمران:180)
بخل ایک نہایت قبیح اور مذموم فعل ہے، بخیل شخص اللہ اور اس کے رسول
صلی اللہ علیہ وسلم کو نا پسند ہے، بخل کی مذمت اور بخیل شخص کے بارے میں وعیدات احادیث
مبارکہ کی روشنی میں پیشِ خدمت ہیں۔
1۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللّٰہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آدمی کی دو عادتیں بری ہیں،بخیلی جو رولانے والی ہے،
بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے۔(ابو داؤد، کتاب جہاد، باب فی الجراۃ الجبن 18/3 ،ح
2511)
2۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار بخل کی کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل
ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السنن، ج 1،ص444،ح 3309)
3۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ
علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ سے دور ہے، جنت سے اور آدمیوں سے دور، جبکہ جہنم کے قریب ہے۔(جامع ترمذی، ح 1968)
4۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پر نور صلی اللہ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا:بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اس نے اس کی ٹہنی پکڑ
لی ہے اور وہ ٹہنی اسے جہنم میں داخل کئے بغیر نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان الرابع
والسبعون من شعب الایمان 7/435، ح10877)
5۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئی بخیل
جنت میں نہیں جائے گا۔(معجم الاوسط، باب العین، ومن اسمہ علی 3/125، ح4069)
بخل واقعی میں بہت ہی بری
خصلت ہے، بخیل شخص ہمیشہ تنگدستی کے خوف کا شکار رہتا ہے، اسے مال سے محبت ہوتی
ہے، جو کہ اس کو اللہ کی یاد سے غافل کر دیتی ہے، بخیل شخص آخرت کے معاملے میں
غفلت کا شکار رہتا ہے۔
بخل کا علاج: بخل کا علاج ممکن ہے اور
وہ یوں کہ بخل کے اسباب پر غور و فکر کرکے انہیں دور کرے، بخل کا بہت بڑا سبب مال
کی محبت ہے، مال سے محبت، نفسانی خواہش اور لمبی عمر تک زندہ رہنے کی امید کی وجہ
سے ہوتی ہے، لہذا اسے قناعت اور صبر کے ذریعے بکثرت موت کو یاد کرکے، اس بیماری سے
چھٹکارا حاصل کرنا چاہئے۔
اللہ پاک ہمیں بخل سے بچنے اور خوب دل کھول کر اس کی راہ میں خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین