بخل کے معنیٰ :بخل کےلغوی معنیٰ کنجوسی کے ہیں، جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً یا مروتاً خرچ کرنا لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے، جس جگہ مال اور اسباب خرچ کرنا ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بھی بخل ہے۔

بخل ایک ایسا مذموم وصف ہے، جس کا تعلق انسان کے ظاہر و باطن دونوں سے جڑا ہوا ہے، جو بخیل ہوتا ہے، اس کا دشمن اس کے مال کا وارث بن جاتا ہے، بخیل کی غیبت، غیبت نہیں، بخیل کو دیکھنے سے دل سخت ہوتا ہے، بخیل اگرچہ نیک ہو، لوگوں کو اس سے نفرت و عداوت ہی ہوتی ہے، شیطان کو مؤمن بخیل لوگوں میں سب سے زیادہ محبوب ہے، آئیے بخل کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ ہوں۔

1۔ تین قسم کے لوگ ربّ تعالی کو ناپسند: اللہ تعالیٰ تین قسم کے لوگوں کو ناپسند فرماتا ہے، 1 ایک بوڑھا زانی، 2 احسان جتلانے والا بخیل، 3 متکبر فقیر۔(احیاء العلوم، جلد 3، صفحہ 760)

2۔گلے کا پھندا: مال خرچ کرنے والے اور بخیل کی مثال دو آدمیوں کی طرح ہے، جنہوں نے پورے سینے پر زرہ پہن رکھی ہے، مال خرچ کرنے والا جس قدر مال خرچ کرتا ہے، اسی قدر زرہ کشادہ ہوتی چلی جاتی ہے، حتیٰ کہ وہ اس کی انگلی کے پوروں کو بھی چھپا لیتی ہے اور بخیل جب مال خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ بلند ہوتی اور ہر گرہ اپنی جگہ تنگ ہوتی چلی جاتی ہے، یہاں تک کہ اس کے گلے کو بھی جکڑ لیتی ہے، وہ اسے ڈھیلا کرنا چاہتا ہے، لیکن وہ ڈھیلی نہیں ہوتی۔(احیاء العلوم،ج3،ص 760، حدیث نمبر 6)

3۔سخاوت کی ترغیب و بخل کی مذمت: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں سخیوں کے داتا،بے کسوں کے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:سخاوت اللہ پاک کے جود و کرم سے ہے، تم سخاوت کرو گے، اللہ پاک تم پر جود و کرم فرمائے، سنو اللہ پاک نے سخاوت کو پیدا فرمایا، پھر اسے ایک مرد کی شکل دی اور اس کی جڑ کو طوبی درخت کی جڑ میں راسخ کیا اور طوبی درخت کی ٹہنیوں کو سدرۃ المنتہی کی ٹہنیوں سے باندھ دیا اور پھر اس کی بعض شاخوں کو دنیا کی طرف جھکا دیا، تو جو آدمی اس کی کسی ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے، اللہ عزوجل اسے جنت میں داخل فرما دیتا ہے، سنو! بے شک سخاوت ایمان سے ہے اور اہلِ ایمان جنت سے ہیں۔اور اللہ عزوجل نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو تھوہڑ کے درخت کی جڑ میں راسخ کیا اور اس کی بعض شاخوں کو زمین کی طرف جھکا دیا، تو جو شخص اسکی ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے، اللہ اسے جہنم میں داخل فرما دیتاہے، سنو! بخل کفر (یعنی ناشکری) ہے اور ناشکری جہنم میں لے جانے والی ہے۔(احیاء العلوم ،جلد 3،ص763، ح15)

4۔ لالچ سے بڑھ کر بھی کوئی ظلم ہے؟ تم کہتے ہو لالچی کا عذر ظالم سے زیادہ قابلِ قبول ہے، لیکن اللہ عزوجل کے نزدیک لالچ سے بڑھ کر بھی کوئی ظالم ہے؟ اللہ عزوجل نے فرمایا:مجھے اپنے عزت، عظمت اور جلال کی قسم! لالچی اور بخیل جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(احیاء العلوم، جلد 3، صفحہ 764، حدیث نمبر 24)

5۔جاہل سخی/عابد بخیل: جاہل سخی اللہ عزوجل کو عبادت گزار بخیل سے زیادہ محبوب ہے۔(احیاء العلوم، جلد 3، صفحہ 764، حدیث 20)