بخل بھی
کبیرہ گناہوں میں سے ہے اس کا تعلق دل سے ہے کیونکہ لالچ دل سے پیدا ہوتا ہے اور لالچ
دل کے پھندے میں ہے، اللہ پاک نے بخل کا ذکر قرآن پاک میں واضح طور پہ 10 مقامات پہ
ارشاد فرما یا اورضمناً 6 مقامات پہ چنانچہ
رب کریم ارشاد فرماتا ہے:
هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ تُدْعَوْنَ لِتُنْفِقُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ١ۚ
فَمِنْكُمْ مَّنْ يَّبْخَلُ١ۚ وَ مَنْ يَّبْخَلْ فَاِنَّمَا يَبْخَلُ عَنْ نَّفْسِهٖ١ؕ
ترجمہ
کنزالعرفان: ہاں ہاں یہ جو تم بلائے جاتے ہو تاکہ تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور
جو نکل کرے وہ اپنی ہی جان دے نکل کرتا ہے (پ 26، محمد: 38)
اسی طرح
بکثرت احادیث میں بخل کی سخت مذمت فرمائی گئی
ہے۔
سب سے
پہلے لفظ بخل کا مطلب سمجھئے تاکہ اس گناہ کو جڑ سے ختم کرنے میں مزید آسانی ہو لغت
میں بخل کنجوسی کو کہتے ہیں اور اصطلاح میں اس سے مراد جہاں خرچ کرنا شرعاً،عادتًا
یا مروتاً لازم ہو وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا
ضروری ہو وہاں خرچ نہ کرنا یہ بھی بخل ہے(الحدیقة الند ية، الخلق السابع والعشرون - الخ،ج2ص 27،مفردات الفاظ
القرآن، 109)
اب اس
ضمن میں 5فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ
وسلم ملاحظہ فرمائیے:
1- بخیل
دھوکے باز اور بد اخلاق جنت میں نہیں جائیں گے (المسند للامام احمد بن حنبل،مسند ابی
بکر الصدیق، 1/20،حدیث13)
2-اللہ
پاک تین قسم کے لوگوں کو ناپسند فرماتا ہے، بوڑھا زانی،احسان جتانے والا بخیل،اور متکبر
فقیر [مساوی الاخلاق للخرائطی،باب ما جاء فی الزنا من التغلیظ، ص212،حدیث 505 (بتغیر)
]
3-مومن
میں دو عادتیں جمع نہیں ہو سکتیں ایک بخل اور دوسری بد اخلاقی(سنن الترمذی،کتاب اکبر
والصلہ،باب ما جاء فی البخل،3/387حدیث1969)
4-اللہ
پاک اس شخص کو ناپسند فرماتا ہے جو زندگی بھر بخل اور مرتے وقت سخاوت کرے(کنزالعمال،
کتاب الاخلاق، الباب الثانی فی الاخلاق والافعال المذمومة 3/180,حدیث7373)
5-ظلم
سے بچو کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں میں ہوگااور کنجوسی سے بچو کیونکہ کنجوسی نے
تم سے پہلے والوں کو ہلاک کر دیا کنجوسی نے انہیں رغبت دی کہ انہوں نے خون ریزی کی،حرام
کو حلال جانا٢ (مرأة المناجيح ص85) مفتی احمد یار خان علیہ رحمةُ اللهِ المنّان کنجوسی
سے بچو۔۔۔الخ کے تحت فرماتے ہیں کہ عربی میں شُحّ، بخل سے بد تر ہے بُخْل یہ ہے کہ
اپنا مال کسی کو نہ دینا اور شُحّ یہ ہے کہ اپنا مال بھی نہ دینا اور دوسرے کے مال پہ بھی ناجائز قبضہ کرنا غرضیکہ شُحّ بخل،حرص اور ظلم کا مرکب ہے اسی لیےبخل دنگا فساد، قتل و غارت گری اور قطع رحمی کی بنیادی
وجہ ہے ۔
اپنے ظاہر
و باطن کو مزید پاک و صاف کرنے کے لیے ان کتابوں کا مطالعہ لازمی فرمائیے :
باطنی
بیماریوں کی معلومات، احیاء العلوم جلد 3، جہنم میں لے جانے والے اعمال،ظاہری گناہوں
کی معلومات* اللہ کریم اس بد ترین بیماری سے ہمارے دلوں کو تاابد محفوظ فرمائے اور
راہ خدا میں دل کھول کر خرچ کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم