تعریف: جہاں خرچ کرنا واجب ہے، وہاں خرچ
نہ کرنا یہ بخل ہے اور جہاں خرچ نہ کرنا واجب ہے، وہاں خرچ کرنا اسراف ہے۔
بخل انتہائی
بدترین خصلت ہے، یہ بدترین خصلت ہزاروں نیکیوں سے محروم کر دینے والی ہے، دنیا میں
کنجوسی کا انجام، ذلت و خواری اور طرح طرح کی تکالیف سے ہیں اور آخرت میں اللہ
تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے۔
بخل کے درجات: بخل کے تین درجے ہوتے ہیں، پہلے درجے میں
خرچ کرنا شرعاً واجب ہوتا ہے، مثلاً زکوۃ، صدقے، فطر ،قربانی، حج، کفار کے مقابلے میں
خرچ کرنا، اہل و عیال کی ضروریات پر خرچ کرنا، جو ان موقعوں پر خرچ نہ کرے، سب سے بڑا
بخیل اور پرلے درجے کا کنجوس ہے۔دوسرا وہ شخص جو اپنے دوستوں، رشتہ داروں پر خرچ نہیں
کرتا، ہمسائیوں پر خرچ نہیں کرتا، عرف عادت کے اعتبار سے واجب ہے ان پر خرچ کرے، نہیں
کرتا بخیل ہے، مگر اس کا درجہ پچھلے والے سے کم ہے۔تیسرے درجے کا بخیل شخص وہ ہے کہ
فرائض و واجبات کی ادائیگی میں خرچ کرتا ہے، لیکن نفلی صدقات، فقراء و مساکین اور فلاحی
کاموں میں خرچ نہیں کرتا، استطاعت کے باوجود، وسعت کے اپنا ہاتھ روک رکھتا ہے، کنجوس
ہے مگر پہلے دو درجوں سے کم درجے کا۔
فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم:
1۔ اللہ
عزوجل زندگی میں بخل اور موت کے وقت سخاوت کرنے والے شخص کو ناپسند کرتا ہے۔
2۔ دو
خصلتیں یعنی عادتیں مؤمن میں اکٹھی نہیں ہو سکتیں، وہ بخل اور بداخلاقی ہے۔(ترمذی3/387،
حدیث1969)
3۔ انسان
کا بدترین خلق بری عادت اور گھبراہٹ پیدا کرنے والا بخل ہے، کسی کو دینے سے دل گھبراتا
ہو اور بے شرمی والی بزدلی۔(ابوداؤد3/8،حدیث2511)
4۔ اللہ
عزوجل نے اس بات پر قسم یاد فرمائی ہے کہ جنت میں کوئی کنجوس داخل نہ ہوگا۔(معجم اوسط
3/125،حدیث4066)
5۔بخل
سے بچو کہ بخل نے اگلوں کو ہلاک کیا، اسی بخل نے انہیں خون بہانے اور حرام کو حلال ٹھہرانے پر آمادہ کیا۔(مسلم شریف، ص1069،
حدیث2578)
مندرجہ
بالا احادیث کے ذریعے بخل کے دینی اور دنیاوی نقصانات کا پتہ چلتا ہے کہ کنجوسی ایک
نحوست ہے، جو ربّ تعالی کی سخت ناراضگی کا باعث ہے، یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل نہ
ہو گا، بخل کی مذمت میں قرآن پاک میں بھی اللہ پاک نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
بخل کا علاج: دنیاوی خواہشات
اور امیدوں کی کمی یہ بخل کا علاج ہے، انسان اپنی خواہشات کی وجہ سے مال سے محبت کرتا
ہے، قناعت اختیار کرنی چاہئے، جو مل جائے اس پر راضی رہنا چاہئے، موت کو یاد کرنا چاہئے
کہ موت کسی بھی وقت آ جائے تو جمع کیا ہوا مال، گن گن کر رکھا ہوا مال اس کے کس کام
کا؟؟؟ ایک علاج یہ بھی ہے کہ بخل کنجوسی کے متعلق قرآن و حدیث اور حکایات پڑھی جائیں،سخاوت
کا بیان پڑھا جائے، سخاوت کے فضائل پر غور کیا جائے، بخل کا ایک علاج یہ بھی ہے کہ
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں نجات پانے کی دعا کرے، ان شاء اللہ وہ مالک و مولا کرم فرمائے
گا، بخل کی عادتِ بد کو ختم کرے گا اور انشاء اللہ عزوجل سخاوت کی سعادت مقدر بن جائے
گی۔
میرا
دل پاک ہو سرکار دنیا کی محبت سے
مجھے
ہوجائے نفرت کاش آقا مال و دولت سے