بخل کی
مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم بخل کا
تعلق ایک باطنی بیماری سے ہے ۔ بخل کرنے والا اللہ پاک کی ناراضگی اور اس کے غضب کو
دعوت دیتا ہے اور ساتھ ہی اپنے آپ کو رب کریم کی رحمت سے دور کرتا ہے، جس طرح کسی چیز
کی اہمیت کو جاننے کے لیے اس کا بنیادی علم حاصل کرنا ضروری ہے اس طرح ہی کسی چیز کے
مذموم ہونے کے لیے اس کی معلومات کا جاننا ضروری ہے لہذا پہلے بخل کے کے معنیٰ جان لیتے ہیں۔ جہاں شرعاً یا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا
واجب ہو وہاں خرچ نہ کرنا 'بخل'ہے۔ (صراط الجنان،سورۃ آل عمران،آیت 118)
بخل کی
مذمت 5 احادیث کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں:
1- اللہ
پاک نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو زقوم کی جڑ میں راسخ کیا اور اس
کی بعض شاخیں زمین کی طرف جھکا دیں تو جو شخص بخل کی کسی ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے اللہ
پاک اسے جہنم میں داخل فرما دیتا ہے ۔سن لو بے شک بخل ناشکری ہے اور شکری جہنم میں
ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات، ص،113) زقوم ۔۔جہنم میں ایک درخت ہے ۔
2- تین
چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں •بخل جس کی پیروی کی جائے •نفسانی خواہش جس کی اطاعت
کی جائے •انسان کا اپنے آپ کو اچھا جاننا۔ (احیاء العلوم جلد 3)
3- دو
خصلتیں کسی مومن میں جمع نہیں ہو سکتیں بخل اور بد خلقی(تفسیر صراط الجنان ،سورۃ النساء
،آیت 37)
4- بخل
آگ میں ایک درخت ہے،جو بخیل ہوا،اس نے اس کی شاخ پکڑی وہ اسے نہ چھوڑے گی یہاں تک کہ
آگ میں داخل کرے گی۔ (فیضان زکٰوۃ،ص13)
5- مال
دار بخل کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے (ماہنامہ خواتین ،شمارہ جون 2022،ص31)
بخل کے
جہاں اخروی نقصانات ہے وہی بخیل کو دنیا میں بھی رسوا ہونا پڑتا ہے۔ اب سوال یہ پیدا
ہوتا ہے کہ اس مذموم بیماری سے کس طرح چھٹکارا حاصل ہو لہذا بخل کے لیے ان کو زیر غور
رکھے ۔ •سب سے پہلے تو بخل کے اسباب پر نظر رکھے ۔ •بخل تو مال کی محنت کے سبب پیدا
ہوتا ہے لہذا قبر و آخرت کو کثرت سے یاد کرے تاکہ دل سے مال کی محبت دور ہو۔ سخاوت کے فضائل کا مطالعہ کرنے سے بہت امید ہے کہ
اس بیماری سے آزادی حاصل ہو۔ •یہ بات ذہن نشین
کر لیں کہ راہ خدا مال مال خرچ کرنے سے کم نہیں بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس
ہلاکت خیز بیماری سے اپنی خفاظت میں رکھے اور ہمیں اپنا مال راہ خدا میں خرچ کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین