بخل کے لغوی معنیٰ  کنجوسی، تنگدلی، جائز ضروریات پر خرچ کرنے سے گریز کرنا، لالچ، طمع و حرص بھی اسی معنیٰ میں آتا ہے۔

بخل کی تعریف: جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرنا یہ بھی بخل کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 128، مکتبہ العلمیہ)

بخل کی مذمت میں اللہ کریم نے قران کریم میں ارشاد فرمایا ہے:

آیات قرآنیہ: اَلشَّيْطٰنُ يَعِدُكُمُ الْفَقْرَ وَ يَاْمُرُكُمْ بِالْفَحْشَآءِ١ۚ ترجمہ کنزالایمان:شیطان تمہیں محتاجی کا اندیشہ دلاتا ہے اور وہ تمہیں برائی کا حکم دیتا ہے۔(پ3، البقرہ:286)

آئیے بخل کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرمائیے اور بخل جیسی عادت سے بچنے کی کوشش کی جائے۔

1۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:بخل سے بچو، کیونکہ اسی نے تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا، ان کو ایک دوسرے کا خون بہانے اور حرام چیزوں کو حلال ٹھہرانے پر ابھارا ہے۔(صحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ، باب التحریم الظلم، ح2576)

2۔حضرت محمد مصطفی، امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک نے بخل کو اپنے غضب سے پیدا کیا اور اس کی جڑ کو زقوم(یعنی جہنم کے ایک درخت) کی جڑ میں راسخ کیا اور اس کی بعض شاخیں زمین کی طرف جھکا دیں، تو جو شخص بخل کی کسی ٹہنی کو پکڑ لیتا ہے تو اللہ کریم اسے جہنم میں داخل فرما دیتا ہے، سن لو! بے شک بخل ناشکری ہے اور ناشکری جہنم میں ہے۔( کتاب البخلاء وصف الرسول صلی اللہ علیہ وسلم سخا وبخل،صفحہ 48، حدیث نمبر 17)

3۔حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:بخیل، مکار، خیانت کرنے والا اور بد اخلاق جنت میں نہیں جائیں گے۔(لباب الاحیاء، بخل اور حب مال کی مذمت،صفحہ 266، باب27) 4۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اولاد بخل، بزدلی اور جہالت میں مبتلا کرنے والی ہے۔(سنن ابی ماجہ، ابواب الادب، باب برالوالد والاحسان، ح3666)

5۔نبی مکرم، شاہِ بنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:زیادہ مال والے ہلاک ہوگئے، سوائے اس کے جو اللہ کے بندوں میں کثرت سے اپنا مال خرچ کرے اور وہ تھوڑے ہیں۔(المسندامام احمد بن حنبل، مسند ابی ھریرہ، جلد 3، ح8091)

خلاصہ کلام: بخل مال کی محبت سے پیدا ہوتا ہے، لہٰذا بخل سے بچنے کے لئے سخاوت کرے، اپنے مال کو آخرت کے لئے لگا دے کہ جہاں مال ہوتا ہے، وہی انسان کا دل ہوتا ہے، جو اللہ کی راہ میں مال خرچ کرے گا، تو آخرت کی طرف فکر لگ جائے گی اور دنیا ومال کی محبت دل سے نکل جائے گی اور اسی طرح بخل کی بری عادت سے نجات مل جائے گی۔