ترجمہ کنزالایمان:عنقریب
وہ جس میں بخل کیا تھا، قیامت کے دن اُن کے گلے طوق ہوگا۔
بخل کی تعریف: بخل کی
تعریف یہ ہے کہ جہاں شرعاً یا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو، وہاں خرچ
نہ کرنا بخل کہلاتا ہے، بخل کی قرآن مجید و احادیث مبارکہ میں شدید مذمت بیان کی
گئی ہے، چنانچہ یہاں بخل کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم درج ذیل
ہیں:
1۔حضور نبی
کریم صلی اللہ
علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا:اللہ
عزوجل بخیل کے
ساتھ اس کی زندگی میں نفرت کرتا ہے، اور سخی(غیر مسلم) کے ساتھ اس کی موت کے وقت
تک (البتہ مسلم سخی ہر وقت محبوبِ خدا رہتا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب، باب25، ص203)
2۔حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بخل سے بڑھ کر کون سی
بیماری ہوسکتی ہے؟۔(حلیۃ الاولیاء الحسن البصری183/2، حدیث1865)
3۔حضرت ابو
ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار بخل کرنے
کی وجہ سے بلاحساب جہنم میں داخل ہوں گے۔ (فردوس الاخبار 444/9، الحدیث 3309)
4۔حضرت ابو
ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بخل جہنم میں ایک درخت
ہے، جو بخیل ہے، اُس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اسے جہنم میں داخل کئے بغیر
نہ چھوڑے گی۔ (شعب الایمان الرابع والسبعون من شعب الایمان 435/7، الحدیث 10877)
5۔حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ایماندار آدمی
میں دو خصلتیں جمع نہیں ہوتیں، کہ وہ بخیل اور بد اخلاق ہو۔ (مکاشفۃ القلوب،
باب25، صفحہ203)
ان تمام
احادیث مبارکہ میں بخیل شخص کی مذمتیں بیان ہوئیں کہ نہ وہ جنت میں داخل ہوگا، نہ
اس سے ربّ راضی ہوگا، بلکہ بخیل بلاحساب جہنم میں داخل ہوگا اور ربّ کریم اس سے
نفرت کرتا ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ ایماندار شخص میں بخل جیسی خصلت نہیں ہوتی،
لہٰذا ایک مسلمان مؤمن کو چاہئے کہ وہ بخل جیسی بیماری سے خود کو بچاتا رہے اور
کبھی اس بیماری کے قریب بھی نہ جائے۔
بخل کا
علاج یوں بھی ممکن ہے کہ بخل کے اسباب پر غور کرکے انہیں دور کرنے کی کوشش کرے،
جیسے مال کی محبت، یونہی بخل کی مذمت اور سخاوت کی فضیلت، حُبِّ مال کی آفات پر
مشتمل احادیث و روایات اور حکایات کا مطالعہ کرکے غور وفکر کرنا بھی اس مُہلک مرض
سے نجات حاصل میں مددگار ثابت ہوگا، اللہ عزوجل ہمیں بخل جیسی بُری بیماری سے
محفوظ فرمائے اور ہمیں سخاوت فرمانے والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی
سخاوت کا حصّہ عطا فرمائے۔آمین