بخل اللہ پاک کو ناراض کرنے اور اس کی رحمت سے دور کرنے اور اس کے
غضب کو دعوت دینے والے کاموں میں سے ایک ہے، بخل ایک بہت بُری اخلاقی برائی ہے، کیونکہ
اس سے بہت سی برائیاں جنم لیتی ہیں، جیسے عناد، بددیانتی جیسی برائیاں جنم لیتی ہیں۔
بخل کی تعریف: بخل کے معنیٰ کنجوسی کرنا ہے، بخل کے اصطلاحی معنیٰ مال اور وسائل ہونے کے باوجود ضرورت کے مطابق
مال و وسائل کو خرچ نہ کرنا بخل ہے۔ مثال:زکوۃ فرض ہونے کے باوجود ادا نہ کرنا۔
حکم:بخل کرنا ناجائز ہے۔
بخل کے نقصانات:
1۔بخل کرنے والا ذلیل و رُسوا ہو جاتا ہے،2۔بخل کرنے والا رشتوں کے
سائے سے محروم ہوجاتا ہے، بخل کرنے والا شیطان کو خوش کرتا ہے، آیئے آیت مبارکہ میں
بخل کی مذمت کے متعلق سنتی ہیں۔
ترجمہ کنزالایمان:بے شک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والا، بڑائی
مارنے والا جو آپ بخل کریں اور لوگوں سے بخل کے لئے کہیں اور اللہ نے جو انہیں
اپنے فضل سے دیا ہے۔(پارہ 4، سورہ نساء، آیت 36،37)
شانِ نزول: یہ آیت یہود کے حق میں نازل ہوئی، جو سیّد
عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بیان کرنے میں بخل کرتے ہیں اور چھپاتے ہیں۔
بخل کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پیشِ خدمت ہیں۔
1۔کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا۔(معجم اوسط، جلد3/125، حدیث4066)
وضاحت:اس حدیث مبارکہ میں جو فرمایا گیا کہ بخیل جنت میں نہیں جائے
گا اس سے مراد ابتدائی داخلہ مراد ہے، ابتداعاً جنت میں نہیں داخل ہوگا۔
2۔مؤمن میں دو عادتیں جمع نہیں
ہوسکتیں، بخل اور بداخلاقی۔(ترمذی، جلد 3/387، حدیث1969)
3۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم بخل سے اللہ پاک کی پناہ مانگتے تھے۔(بخاری،
جلد 2/280، حدیث2893)
4۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بخل سے بچو کہ بخل نے اگلوں
کو ہلاک کیا، اسی بخل نے انہیں خون بہانے اور حرام کو حلال ٹھہرانے پر آمادہ کیا۔(امام
مسلم شریف، صفحہ1069، حدیث2578)
5۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آدمی کی دو عادتیں بری ہیں،
بخیلی جو رُلا نے والی ہے، بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے۔(ابو داؤد، جلد 3/18، حدیث2511)
مذکورہ آیات مبارکہ اور احادیث مبارکہ کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے معلوم
ہوا کہ بخل بہت بری عادت ہے، ہمیں بھی چاہیئے کہ بخل سے کام نہ لیں، اگر کسی کا ایسا
معمول ہو تو اس بری عادت سے جان چھڑائیے اور سخاوت کو اپنائیے، ان شاء اللہ اس کے
دنیا و آخرت میں بہت فائدے حاصل ہوں گے۔