بخل ایک نہایت ہی قبیح اور مذموم فعل ہے، نیز بخل بسا اوقات دیگر کئی گناہوں کا بھی سبب بن جاتا ہے، اس لئے ہر مسلمان کو اس سے بچنا لازم ہے۔

بخل کی تعریف:کنجوسی کے ہیں اور جہاں خرچ کرنا شرعاً، عادتاً اور مروتاً لازم ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل کہلاتا ہے یا جس جگہ مال و اسباب خرچ کرنا ضروری ہو، وہاں خرچ نہ کرنا یہ بھی بخل کہلاتا ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 128)

بخل کی تعریف یہ ہے کہ جہاں شرعاً یا عرف و عادت کے اعتبار سے خرچ کرنا واجب ہو، وہاں خرچ نہ کرنا بخل ہے، زکوۃ، صدقہ فطر وغیرہ میں خرچ کرنا شرعاً واجب ہے، اور دوست احباب، عزیز رشتہ داروں پر خرچ کرنا عرف وعادت کے اعتبار سے واجب ہے۔(احیاء العلوم الدین، کتاب ذم البخل وذم حب المال و بیان حدالسخاء و البخل وحقیقتھما3/320، ملخصاً)

بخل کی مذمت پر احادیث مبارکہ:

1۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آدمی کی دو عادتیں بری ہیں،بخیلی جو رولانے والی ہے، بزدلی جو ذلیل کرنے والی ہے۔(ابو داؤد، کتاب جہاد، باب فی الجراۃ الجبن 18/3 ،ح 2511)

2۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:مالدار بخل کی کرنے کی وجہ سے بلا حساب جہنم میں داخل ہوں گے۔(فردوس الاخبار، باب السنن، ج 1،ص444،ح 3309)

3۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخیل اللہ سے دور ہے، جنت سے اور آدمیوں سے دور، جبکہ جہنم کے قریب ہے۔(جامع ترمذی، کتاب البر و الصلۃ ، ج 3، ص 387، ح 1968)

4۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:کوئی بخیل جنت میں نہیں جائے گا۔(معجم الاوسط، باب العین من اسمہ علی ، ج 3 ، ص 125 ، ح 4066)

5۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بخل جہنم میں ایک درخت ہے، جو بخیل ہے اس نے اس کی ٹہنی پکڑ لی ہے، وہ ٹہنی اُسے جہنم میں داخل کئے بغیر نہ چھوڑے گی۔(شعب الایمان، الرابع والسبعون من شعب الایمان 7/435، الحدیث10877)

بخل کے اسباب اور ان کا علاج: بخل کے 5 اسباب اور ان کا علاج درج ذیل ہے:

٭بخل کا پہلا سبب تنگدستی کا خوف ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اس بات کو ہمیشہ ذہن میں رکھے کہ راہ خدا میں مال خرچ کرنے سے کمی نہیں آتی، بلکہ اضافہ ہوتا ہے۔

٭بخل کا دوسرا سبب مال سے محبت ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ قبر کی تنہائی کو یاد کرے کہ میرا یہ مال قبر میں میرے کسی کام نہ آئے گا، بلکہ میرے مرنے کے بعد ورثاء اسے بے دردی سے تصرف میں لائیں گے۔

٭بخل کا تیسرا سبب نفسانی خواہشات کا غلبہ ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ خواہشاتِ نفسانی کے نقصانات اور اس کے اخروی انجام کا بار بار مطالعہ کرے۔

٭بخل کا چوتھا سبب بچوں کے روشن مستقبل کی خواہش ہے اس کا علاج یہ ہے کہ اللہ عزوجل پر بھروسہ رکھنے میں اپنے اعتقاد و یقین کو مزید پختہ کرے کہ جس ربّ ذوالجلال نے میرا مستقبل بہتر بنایا ہے، وہی ربّ عزوجل میرے بچوں کے مستقبل کو بھی بہتر بنانے پر قادر ہے۔

٭بخل کا پانچواں سبب آخرت کے معاملے میں غفلت ہے، اس کا علاج یہ ہے کہ بندہ اس بات پر غور کریں کہ مرنے کے بعد جو مال و دولت میں نے راہِ خدا میں خرچ کی، وہ مجھے نفع دے سکتی ہے، لہذا اس فانی مال سے نفع اٹھانے کے لئے اسے نیکی کے کاموں میں خرچ کرنا ہی عقلمندی ہے۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 131، 132)

بخل سے بچنے کا درس: بخل کا علاج یوں بھی ممکن ہے کہ بخل کے اسباب پر غور کرکے انہیں دور کرنے کی کوشش کرے، جیسے بخل کا بہت بڑا سبب مال کی محبت ہے، مال سے محبت، نفسانی خواہش اور لمبی عمر تک زندہ رہنے کی امید کی وجہ سے ہوتی ہے، اس قناعت اور صبر کے ذریعے اور بکثرت موت کی یاد اور دنیا سے جانے والوں کے حالات پر غور کرکے دور کرے۔

یونہی بخل کی مذمت اور سخاوت کی فضیلت اور حبِ مال کی آفات پر مشتمل احادیث و روایات اور حکایات کا مطالعہ کر کے غوروفکر کرنا بھی اس مہلک مرض سے نجات حاصل کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوگا۔(کیمیائےسعادت، رکن سوم، اصل ششم، علاج بخل2/450،451، ملخصاً)