ثاقب رضا قادری(درجہ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
فاروق اعظم مالیگاؤں مہاراشٹر ہند)
بہتان ایک
حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اور قراٰنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں
متعدد مقامات پر اس کی وعیدیں آئی ہیں۔ آئیے بہتان کی مذمت پر چند احادیث نبوی
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سماعت کرتے ہیں اور عبرت حاصل کرتے ہیں۔
(1) چنانچہ حضرت
معاذ بن انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے ا س پر الزام عائد کرے تو اللہ
پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ)
سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔( ابو
داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ، 4 / 354، حدیث: 4883) (2)حضرت ابو درداء رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا کہ اس کے ذریعے اس
کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اپنی کہی
ہوئی بات ثابت کرے۔(اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلا رہے گا)۔ (معجم
الاوسط، من اسمہ مقدام، 6 / 327، حدیث: 8936)
(3)حضرت عمرو بن العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو ’’اے
زانیہ‘‘ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے
لگائے گی، کیونکہ دنیا میں ان کے لئے کوئی حد نہیں۔ (مستدرک، کتاب الحدود، ذکر حد
القذف، 5 / 528، حدیث: 8171) (4) نبیِّ رَحمت،شفیعِ امّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو کسی
مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک رَدْغَۃ ُ الخَبال(یعنی جہنم میں
وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پِیپ اور خون جمع ہوگا۔ اس) میں رکھے گا جب تک اس کے گناہ
کی سزا پوری نہ ہولے۔ (ابوداؤد،3/427، حدیث: 3597)
(5) حضرت ابوہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا چیز ہے ؟ صحابہ ٔکرام رضی اللہُ عنہم نے عرض
کی :اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہی زیادہ جانتے ہیں ۔ارشاد
فرمایا: تم اپنے بھائی کا وہ عیب بیان کرو جس کے ذکر کو وہ ناپسند کرتا ہے۔ عرض کی
گئی :اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے کہ اگر میرے بھائی میں وہ عیب موجود ہو۔ جسے
میں بیان کرتا ہوں ۔ ارشاد فرمایا: تم جو عیب بیان کر رہے ہو اگر وہ اس میں موجود
ہو جب ہی تو وہ غیبت ہے اور اگر اس میں وہ عیب نہیں ہے تو پھر وہ بہتان ہے۔(مسلم،
کتاب البرّ والصّلۃ والآداب، باب تحریم الغیبۃ، ص1397، حدیث: 2589)
محترم قارئین! دیکھا
آپ نے کہ ایک مسلمان بھائی کے بارے میں کوئی ایسی بات کہنا جو اس میں نا پائی جاتی
ہو کس قدر حرام کام ہے۔ اور آخرت میں اس کی رسوائی اور عذاب کس قدر سخت ہے۔ تو
پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چائیے کہ اس فعل بد سے ہم دور رہیں جس میں کسی کی دل
آزاری ہو اور گناہ کا سبب بنے۔ رب کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں بہتان جیسی مہلک
بیماری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم