پیارے پیارےاسلامی بھائیوں! ہم مسلمان ہے اور حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی امتی ہیں تو ہمیں علم دین حاصل کرنے کا حکم دیا گیا
جیسے حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : طلبُ
العِلمِ فريضةٌ على كلِّ مسلمٍ و مسلمة ، یعنی علم
کا حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و ( عورت) پر فرض ہے۔ وہ علوم جن کا سیکھنا فرض ہیں،
ان میں سے ایک باطنی بیماریوں (تکبر، حسد، ریاکاری، وغیرہ) کا علم بھی ہے ان میں
سے ایک بہتان لگانا بھی ہے ۔ آئیے پہلے ہم بہتان کی تعریف اور بہتان کی مذمت پر
فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنیں اور اس بیماری سے بچنے کی کوشش
کریں ۔
بہتان کی تعریف : کسی شخص کی موجودگی یا غیرموجودگی میں اُس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے ۔(غیبت
کی تبارہ کاریاں)
(1) رسولِ کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی
غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب
تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب
پاکر) نہ نکل جائے۔ ( ابو داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ) (2) رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: معراج میں میں ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرا جن کے
ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے میں نے
پوچھا: اے جبرائیل یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں کا گوشت نوچ نوچ کر
کھایا کرتے تھے اور ان کی عزت و آبرو پر حملہ کرتے تھے۔(ابوداود، کتاب الادب باب
فی الغیبۃ)
(3) حضرت علی
رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں
سے زیادہ بوجھل ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔ (مشکاة المصابيح، جلد 2 ) (4) رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اللہ کے حدود میں سے کسی حد کو روکنے کی
سفارش کی تو گویا اس نے اللہ کی مخالفت کی اور جو جانتے ہو ئے کسی باطل امر کے لئے
جھگڑے تو وہ اللہ کی ناراضگی میں رہے گا یہاں تک کہ اس جھگڑے سے دستبر دار ہو جائے
اور جس نے کسی مؤمن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جوا س میں نہیں تھی تو اللہ اس
کا ٹھکانہ جہنمیوں میں بنا ئے گا یہاں تک کہ اپنی کہی ہوئی بات سے تو بہ کرلے۔(سنن
ابوداؤد )
(5) رسول
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : پانچ اعمال ایسے جن کا (توبہ کے
علاوہ) کفارہ نہیں (1) اللہ کے ساتھ شرک کرنا، (2) ناحق کسی کو قتل کرنا، (3) کسی
مؤمن پر بہتان لگانا، (4)دورانِ جہاد پیٹھ پھیر کر فرار ہونا، (5) جھوٹی قسم سے
کسی کا مال ہڑپ کرنا۔( مسند احمد،14/ 350 )
پیارے پیارے اسلامی
بھائیوں ! کسی شخص پر جان بوجھ کر ایسا الزام لگانا جو اس میں نہ ہو اگر یہ بات اس
کو معلوم چلے گی تو اس کی دل آزاری ہو گی اور بہتان لگانا یہ شرعی لحاظ سے گناہِ
کبیرہ اور حرام ہیں اگر ہم اپنے معاشرے کا جائزہ لے تو کئی لوگ اس میں شامل ہیں ۔