محمد زوہیب حسن بن خلیل احمد(درجہ ثالثہ (جامعۃُ
المدينہ ڈگری، پاکستان)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! بہتان ایک قبیح فعل ہے۔ کسی
مسلمان پر بہتان باندھنا سخت قابلِ نفر ت عمل ہے۔ قراٰنِ مجید اور احادیث مبارکہ
میں بہتان کے متعلق سخت وعیدیں آئی ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی
الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ
الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: جھوٹ بہتان وہی
باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)
حدیث مبارکہ ہے جھوٹے الزامات لگانے والوں کا انجام: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ
کچھ لوگوں کو زَبانوں سے لٹکایا گیا تھا۔ میں نے جبرئیل علیہ السّلام سے اُن کے
بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بِلاوجہ اِلزامِ گُناہ لگانے
والے ہیں۔ (شرح الصدور، ص184)
بہتان کی تعریف: کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اُس پر جھوٹ
باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔ (الحدیقۃ الندیۃ، 2/200) تعریف کی وضاحت اور مثال: اس کو آسان لفظوں میں یوں سمجھئے
کہ بُرائی نہ ہونے کے باوُجُود اگر پیٹھ پیچھے یا رُوبَرو وہ برائی اُس کی طرف
منسوب کردی تو یہ بُہتان ہوا مثلاً پیچھے یا منہ کے سامنے ریا کار کہہ دیا اور وہ
ریا کار نہ ہو یا اگر ہو بھی تو آپ کے پاس کو ئی ثُبُوت نہ ہو کیوں کہ ریا کاری کا
تعلُّق باطِنی امراض سے ہے لہٰذا اس طرح کسی کو ریاکار کہنا بہتان ہوا۔ (فرض عُلوم
سیکھئے، ص698)
بہتان کا حکم : بہتان تراشی حرام ، گناہِ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا
کام ہے۔ (فرض علوم سیکھتے ، صفحہ 698) اعلی حضرت مولانا شاہ امام احمدرضاخان رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: کسی مسلمان کو
تہمت لگانی (بہتان باندھنا) حرامِ قطعی ہے۔ (فتاوی رضویہ ، 24/ 386)
بہتان کی مذمت پر 5
احادیث:(1) بہتان باندھنے والے کو جہنم کے ایک مقام رَدْغَۃُ
الْخَبَال میں رکھا جائے گا: اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشادفرمایا: جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں
پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وَقْت تک رَدْغَۃُ الْخَبَال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے
۔(ابوداؤد،3/428 ، حدیث:3597) رَدْغَۃُ الْخَبَال جہنّم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پِیپ جمع ہو
گا ۔(بہارِ شریعت ، 2/ 364)
(2) جھوٹے گواہ لگانے والے پر جہنم واجب : ہمارے پیارے آقا مکی
مدنی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد کے مایا: جھوٹے گواہ کے
قدم ہٹنے نہ پائے گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔ ( ابن ماجہ، 3/123،
حدیث: 2373 )(3) بہتان
لگانے والے کو جہنم کے پُل پر روک لیا جائے گا: رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد
کرے (بہتان باندھے) تو اللہ پاک جہنم کے پُل پر اسے روک لے گا یہاں تک کہ اپنے
کہنے کے مطابق عذاب پائے۔ (ابوداؤد، جلد 4، حديث: 4883)
(4) بہتان باندھنے والا جہنم میں قید: فرمانِ آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ
اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ رب العزت اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں
تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (اس سے مراد یہ ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب
میں مبتلا رہے گا) (معجم الأوسط، 6/ 327، حدیث: 8936)
(5) کسی دوسرے پر جان بوجھ کر بہتان نہ باندھو: حضرت عبادہ بن
صامت رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے اور وہ لیلۃ العقبہ کے نقیب بنائے
گئے تھے۔ یہ روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایسے
وقت ارشاد فرمایا جب کہ آپ کے گر دصحابہ کی ایک جماعت تھی کہ ان باتوں پر مجھ سے
بیعت کروں کہ اللہ پاک کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کروگے، چوری نہ کرو گے، زنا نہ
کرو گے، اپنی اولادوں کو قتل نہیں کرو گے، خود جان بوجھ کر کے کسی دوسرے پر بہتان
نہ باندھو گے، اچھی بات میں نافرمانی نہ کروگے، جس نے اس کو پورا کیا اس کا ثواب
اللہ کے ذمۂ کرم پر ہے اور جو ان گناہوں میں کسی کا ارتکاب کر بیٹھے اور اس کو
دنیا میں سزا دی جائے تو یہ اس کیلئے کفارہ اور پاک کرنے والی ہے اور جو ان گناہوں
میں سے کچھ کرے اور الله پاک اس گناہ کو چھپائے رکھے تو یہ الله کے سپرد ہے چاہے
اس کو معاف فرمادے چاہے تو آخرت میں سزا دے، تو ہم نے ان سب باتوں پر حضورِ اقدس صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے بیعت کی۔ (صحیح بخاری شریف ، 1/7)
بہتان سے بچنے کا
درس: میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بہتان و تہمت کے کثیر دنیوی و
اخروی نقصانات ہیں۔ افسوس ! فی زمانہ جھوٹی گواہی دینا، بہتان و تہمت لگانا ایک
معمولی کام سمجھا جاتا ہے اور بہتان و تہمت لگانا، الزام تراشی کرنا تو اس قدر عام
ہے کہ کوئی حد ہی نہیں جس کا جو دل کرتا ہے وہ دوسروں پر الزام لگا دیتا ہے اور
جگہ جگہ ذلیل کرتا ہے۔ یاد رہے کہ بہتان و تہمت لگانا، جھوٹی گواہی دینا اور کسی
پر جان بوجھ کر غلط الزام لگانا انتہائی مذموم اور قبیح فعل ہے۔
جان لو ! برے کام ہر حالت میں اور ہمیشہ ہی برے ہیں۔ اس سے
پہلے کہ دنیا سے رخصت ہونا پڑے بہتان و تہمت سے توبہ کر لیجئے۔ بہارِ شریعت حصہ 16
صفحہ 538 پر ہے: بہتان کی صورت میں توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن
کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا
تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔ (بہارِ شریعت ،3/ 538)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! قراٰن و احادیث سے واضح ہوا کسی
پر بہتان و تہمت لگانا حرام فعل ہے اور اسلامی تعلیمات کا لبِّ لُباب ہے کہ دوسروں
کو بلا وجہ تکلیف نہ دو۔ اللہ پاک ہمیں دوسروں پر بہتان و تہمت لگانے ، چھوٹی گواہی
اور الزام تراشی سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم۔