عطاء المصطفى صديق (درجہ دورة الحدیث مرکزی جامعۃُ
المدینہ فیضان مدینہ فیصل آباد پاکستان)
محترم اسلامی بھائیو! بہتان ایک
کبیرہ گناہ ہے۔ جس کی مذمت اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں بیان کی۔ ترجَمۂ
کنزُالایمان: وہ لوگ جو ایماندار مردوں اور عورتوں کو بغیر کسی جرم کے تکلیف دیتے
ہیں بے شک انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے ذمے لے لیا۔(پ27،الاحزاب:58) بہتان کی
مذمت بیان کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ
علیہ فرماتے ہیں ۔ (مسلمان کو بغیر کسی شرعی وجہ کے تکلیف دینا قطعی حرام ہے)
لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم بہتان جیسے گناہ سے بچیں۔
سب سے پہلے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ بہتان کسے کہتے ہیں؟ بہتان
یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص پر کوئی ایسی بات کہے جو اس میں نہ ہو تو یہ بہتان کہلاتا
ہے۔ مثال: ایک شخص دوسرے شخص کے بارے میں یہ کہے کہ یہ جھوٹ بولتا ہے۔ حالانکہ وہ
جھوٹ نہ بولتا ہو تو اس پہلے شخص نے دوسرے پر بہتان باندھا ہے۔
احادیث طیبہ میں مذمت
(1) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صَحابۂ کرام علیہم
الرضوان سے استفسار فرمایا: کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صحابۂ کرام علیہم
الرضوان نے عرض کی: ہم میں مفلس(یعنی غریب مسکین) وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور
نہ ہی کوئی مال۔ ارشاد فرمایا: میری امت میں مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ
اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی ہو گی، فلاں پر تہمت لگائی ہو
گی، فلاں کا مال کھایا ہو گا، فلاں کا خون بہایا ہو گا اور فلاں کو مارا ہو گا۔ پس
اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصہ دے دیا جائے گا۔ اگر اس کے ذمّے آنے والے
حقوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے
جائیں گے، پھر اسے جہنَّم میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسلم، ص1069، حدیث:6578)
(2) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ
اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: جس نے اللہ کی حدود میں سے کسی حد کو روکنے کی سفارش کی تو گویا اس نے
اللہ کی مخالفت کی اور جو جانتے ہوئے کسی باطل امر میں جھگڑے تو وہ اللہ کی ناراضگی
میں رہے گا یہاں تک کے اس جھگڑے سے دستبردار ہو جائے اور جس نے کسی مؤمن کے بارے
میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہ ہو یعنی (بہتان لگایا) اللہ اس کا ٹھکانہ
جہنمیوں میں بنائے گا۔ یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے توبہ کر لے (ابوداؤد
شریف )
(3) حضرت علی رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ آپ فرماتے ہیں: بے
گناہ لوگوں پر الزام لگانا (بہتان باندھنا) آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے۔
(کنزالعمال) (4) حضرت
معاذ بن انس رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے ا س پر الزام عائد
کرے(یعنی بہتان لگائے) تو اللہ پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ
اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع نہ کرلے۔( ابو داؤد)
(5) حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں نہ تھی (یعنی بہتان باندھا) تو اللہ
پاک اسے دوزخ کی پیپ میں ڈالے گا۔ یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز آجائے۔ (مسند
احمد بن حنبل)
الغرض مسلمانوں پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات
لگانے پر بہت سخت وعیدیں بیان کی گئی ہیں اور اسے گناہِ کبیرہ کہا گیا ہے۔ تو ہمیں
اس عمل سے بچتے رہنا چاہیے اور اگر زندگی میں کسی پر بہتان باندھا ہے۔تو اس سے
معافی مانگنی چاہیے تاکہ آخرت میں ہم عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔ اللہ پاک عمل کی
توفیق عطا فر مائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم