بہتان کی تعریف: کسی شخص پر ایسی بات گھڑنا جو اس میں نہ ہو بہتان کہلاتا ہے۔

افسوس! فی زمانہ جھوٹی گواہی دینا ایک معمولی کام سمجھا جاتا ہے اور الزام تراشی کرنا تو اس قدر عام ہے کہ کوئی حد ہی نہیں، جس کا جو دل کرتا ہے وہ دوسروں پر الزام لگا دیتا اور جگہ جگہ ذلیل کرتا ہے اور ثبوت مانگیں تو یہ دلیل کہ طور پر کہتا ہے میں نے کہیں سُنا تھا یا مجھے کسی نے بتایا تھا یا آپ کی بات کا مطلب ہی یہی تھا، اب کس نے بتایا؟ بتانے والا کتنا مُعْتَبَر تھا؟ اُس کو کہاں سے پتا چلا؟ اُس کے پاس کیا قابلِ قبول ثبوت ہیں؟ اُس نے بات کرنے والے کے دل کا حال کیسے جان لیا؟ کوئی معلوم نہیں۔ زیرِ آیت تفسیر اور بیان کردہ احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے ہر ایک کو اپنے اپنے طرز ِعمل پر غور کرنے کی شدید حاجت ہے۔ارشاد باری ہے : وَ مَنْ یَّكْسِبْ خَطِیْٓــٴَـةً اَوْ اِثْمًا ثُمَّ یَرْمِ بِهٖ بَرِیْٓــٴًـا فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۱۱۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے پھر اسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا۔(پ5، النسآء:112)تفسیر صراط الجنان: اس آیت میں ارشاد فرمایا کہ جس نے کسی بے گناہ پر الزام لگایا تو اس نے بہتان اور بہت بڑے گناہ کا بوجھ اٹھایا۔ آیت میں گناہ سے مراد گناہِ کبیرہ اور خطا سے مراد گناہِ صغیرہ ۔

بے گناہ پر تہمت لگانے کی مذمت: اس آیت سے معلوم ہو ا کہ بے گناہ کو تہمت لگانا سخت جرم ہے وہ بے گناہ خواہ مسلمان ہو یا کافر کیونکہ طعمہ نے یہودی کافر کو بہتان لگایا تھا اس پر اللہ پاک نے ا س کی مذمت فرمائی ۔احادیث میں بھی بے گناہ پر تہمت لگانے کی وعیدیں بیان کی گئی ہیں ۔

بہتان کی مذمت کے متعلق قراٰن و احادیث میں کئی وعیدیں وارد ہوئی ہیں جسے انسان پڑھے تو اس کی عقل دنگ رہ جائے کہ اتنی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ ہم ذیل میں 5 احادیث کو ذکر کرتے ہیں:

(1) نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مَنْ قَالَ فِي مُؤْمِنٍ مَا لَيْسَ فِيهِ، أَسْكَنَهُ اللَّهُ رَدْغَةَ الْخَبَالِ حَتّٰى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ یعنی جس نے کسی مؤمن کے بارے میں کوئی ایسی بات کہی جو اس میں نہیں تھی تو ﷲ پاک اسے جہنمیوں کے پیپ اور خون کے جمع ہونے کے مقام میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی بات سے باز آ جائے۔ (سنن ابی داؤد، کتاب الأقضية، باب فیمن يُعين على خصومة من غير أن يعلم أمرها، حدیث: 3597)(2) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زَبانوں سے لٹکایا گیا تھا۔ میں نے جبرئیل علیہ السّلام سے اُن کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا: هؤلاء الذين يرمون المؤمنين والمؤمنات بغير ما اكتسبوا“ یعنی یہ لوگوں پر بِلاوجہ بہتان لگانے والے ہیں۔ (شرح الصدور، ص 184)

(3) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لَنْ تَزُوْلَ قَدَمَا شَاهِدِ الزُّوْرِ حَتَّى يُوْجِبَ اللّٰه لَهُ النَّارَ یعنی جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اُس کے لئے جہنم واجب کر دے گا۔(ابنِ ماجہ، باب شھادة الزور، حدیث: 2373)(4) بہتان میں سب سے سخت ترین عورت پر زنا کی تہمت لگانا ہے چنانچہ سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اِنَّ قَذْفَ الْمُحْصَنَةِ یَھْدِمُ عَمَلَ مِائَةِ سَنَة یعنی کسی پاک دامن عورت پر زِنا کی تُہمت لگانا سو سال کی نیکیوں کو برباد کرتا ہے۔ (معجم کبیر، حدیث: 3023)

(5) نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مَنْ رَمَىٰ مُسْلِمًا بِشَيْءٍ يُرِيْدُ شَيْنُهُ بِهٖ حَبسَهُ إللّٰهُ عَلٰى جَسرِ جَهنَّمَ حَتّٰى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ یعنی جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔

الغرض مسلمان پر بہتان باندھنے یا اس پر بے بنیاد الزامات لگانے پر بڑی وعیدیں آئی ہیں، اِس لیے اِس عمل سے باز آنا چاہیے اور جس پر تہمت لگائی ہے اس سے معافی مانگنی چاہیے۔ تاکہ آخرت میں گرفت نہ ہو۔