زبان کا درست استعمال بندے کو جنت میں جبکہ غلط استعمال جہنم میں پہنچا سکتا ہے۔ زبان کے غلط استعمال میں سے ایک طریقہ بہتان باندھنا بھی ہے۔

بہتان کی تعریف: کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔ ( غیبت کی تباہ کاریاں ،ص 294) مثلاً پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔ اس کی مذمّت قراٰنِ مجید میں بھی بیان کی گئی ہے چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)

احادیث مبارکہ میں بھی اس کی مذمّت بیان کی گئی ہے پانچ احادیث ملاحظہ فرمائیں:۔

حدیث (1)روایت ہے عبادہ ابن صامت سے فرماتے ہیں کہ فرمایا نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حالانکہ آپ کے آس پاس صحابہ کی جماعت تھی کہ مجھ سے اس پر بیعت کرو کہ الله کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، نہ چوری کرنا اور نہ زنا، نہ اپنی اولاد کو قتل کرنا، نہ اپنے سامنے گھڑا ہوا بہتان لگانا اور کسی اچھی بات میں نافرمانی نہ کرنا تم میں سے جو وفائے عہد کرے گا اس کا ثواب الله کے ذمہ کرم پر ہے اور جوان میں سے کچھ کر بیٹھے اور دنیا میں سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے اور جو ان میں سے کچھ کرلے، پھر رب اُس کی پردہ پوشی کرے تو وہ الله کے سپرد ہے۔ اگر چاہے معافی دے دے چاہے سزا دے لہذا ہم نے اس پر آپ سے بیعت کی۔( مشکوٰۃ، کتاب الایمان، حدیث 18)

حدیث (2)حضرت ابو درداء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: مقدام،6/327، حدیث: 8936)حدیث (3) حضرت عمرو بن العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو ’’اے زانیہ‘‘ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی، کیونکہ دنیا میں ان کے لئے کوئی حد نہیں۔ (مستدرک، کتاب الحدود، ذکر حد القذف، 5 / 528، حدیث: 8171)

حدیث (4) روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا جانتے ہو غیبت کیا ہے؟ سب نے عرض کیا: الله رسول ہی خوب جانیں۔ فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کا ناپسندیدہ ذکر کرنا۔ عرض کیا گیا فرمایئے تو اگر میرے بھائی میں وہ عیب ہو جو میں کہتا ہوں۔ فرمایا :اگر اس میں وہ ہو جو کہتا ہے تو تونے اس کی غیبت کی اور اگر اس میں وہ نہ ہو جو تو کہتا ہے تو تونے اسے بہتان لگایا اور ایک روایت میں ہے کہ جب تو اپنے بھائی کا وہ عیب بیان کرے جو اس میں ہے تو تونے اس کی غیبت کی اور اگر تو وہ کہے جو اس نے نہ کیا ہو تو تونے اسے بہتان لگایا۔ ( مشکوہ المصابیح کتاب الآداب باب حفظ اللسان الفصل الاول ،حدیث: 4613)

حدیث (5)روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔ لوگوں نے پوچھا حضور وہ کیا ہیں ؟ فرمایا: اللہ کے ساتھ جادو ،اور ناحق اس جان کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی، اور سود خوری، یتیم کا مال کھانا ،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا ،پاکدامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔ (مشکوٰۃ، کتاب الایمان، حدیث: 52)

اللہ پاک ہمیں بہتان تراشی سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم