غلام محمد رضا عطاری( درجہ دورۃ الحدیث جامعۃُ المدینہ
فیضان مفتی اعظم ہند شاہ جہان پور ہند)
آج ہمارا معاشرہ کون سا ایسا گناہ ہے جس کے چپیٹ میں نہیں
ہو۔ حسد ہو یا غیبت، چغلی ہو یا جھوٹ، دھوکہ ہو یا وعدہ خلافی، تہمت ہو یا سود۔ الغرض
کوئی بھی ایسا گناہ نہیں ہے جو ہمارے معاشرے میں نہیں ہوتا ہے ۔یقیناً ہمارا
معاشرہ پریشان ہے مصیبتوں سے دوچار ہے یہ ہمارے ہی ہاتھوں کا کمایا ہوا ہے جس کے
متعلق ارشاد باری ہے : وَ مَاۤ
اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ
كَثِیْرٍؕ(۳۰) ترجمۂ کنز الایمان: اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اس کے
سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا اور بہت کچھ تو معاف فرما دیتا ہے۔(پ25، الشورٰی:30)
آج ہمارا معاشرہ گناہوں کے دلدل میں پھنسا ہوا ہے اور اس
قدر پھنسا ہوا ہے کہ مزاج ایسا بن گیا ہے کہ الزام تراشی اور بہتان کو تیزی سے
پھیلانے والے کام کر رہے ہیں ۔کیوں کہ شیطان ان کو لایعنی اور بے کار کاموں کے لئے
ابھارتا ہے اور لایعنی کاموں میں مشغول کر دیتا ہے ۔حضرت علی رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے وہ فرماتے ہیں : بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل
ہے، یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : وَ الَّذِیْنَ
یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ یَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ
فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِیْنَ جَلْدَةً وَّ لَا تَقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً
اَبَدًاۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَۙ(۴) اِلَّا الَّذِیْنَ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ وَ
اَصْلَحُوْاۚ-فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۵) ترجمۂ کنز الایمان: اور جو پارسا
عورتوں کو عیب لگائیں پھر چار گواہ معائنہ کے نہ لائیں تو اُنہیں اسّی کوڑے لگاؤ
اور ان کی گواہی کبھی نہ مانو اور وہی فاسق ہیں مگر جو اس کے بعد توبہ کرلیں اور
سنور جائیں تو بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (پ18،النور:5،4)
آئیے بہتان کے مذمت پر 5احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں ۔
(1) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان
ہے جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں ہے تاکہ اس کے ذریعے اس کو
عیب زدہ کردے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کردے گا یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی
بات ثابت کرے۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 107) (2) حضرت انس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’ جو کسی مسلمان کو ذلیل
کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک
روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ
کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔ ( ابو داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم
غیبۃ)
(3) نبیِّ رَحمت،شفیعِ امّت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جو کسی مسلمان کی بُرائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک رَدْغَۃ ُ الخَبال(یعنی
جہنم میں وہ جگہ جہاں دوزخیوں کی پِیپ اور خون جمع ہوگا۔ اس) میں رکھے گا جب تک اس
کے گناہ کی سزا پوری نہ ہولے۔ (ابوداؤد،3/427)(4) جنابِ رسالت مآب صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی
فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زَبانوں سے لٹکایا گیا تھا۔ میں نے جبرئیل علیہ السّلام سے
اُن کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بِلاوجہ اِلزامِ گُناہ
لگانے والے ہیں۔ (شرح الصدور، ص184)
(5) مُفلِس کون؟ تمام نبیوں کے سردار، مدینے کے تاجدار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صَحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان سے اِسْتِفْسَار
فرمایا: کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صَحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان نے عرض کی:
ہم میں مفلِس(یعنی غریب مسکین) وہ ہے جس کے پاس نہ دِرہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔
ارشاد فرمایا: میری اُمّت میں مُفلِس وہ ہے جو قِیامت کے دن نَماز، روزہ اور زکوٰۃ
لے کر آئے گا لیکن اس نے فُلاں کو گالی دی ہو گی، فُلاں پر تہمت لگائی ہو گی،فُلاں
کا مال کھایا ہو گا، فُلاں کا خون بہایا ہو گا اور فُلاں کو مارا ہو گا۔ پس اس کی
نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصّہ دے دیا جائے گا۔ اگر اس کے ذمّے آنے والے
حُقُوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال
دیئے جائیں گے، پھر اسے جہنَّم میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسلم،ص1069،حدیث:6578)
ذکر کی گئی احادیث مبارکہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ بہتان
کبیرہ گناہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔لہٰذا ہر شخص کو چاہئے کہ وہ
بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پر بہتان لگایا ہے اسے اس سے معافی مانگنا اور
اللہ پاک کی بارگاہ میں توبہ کرنا ضروری ہے کیونکہ اللہ پاک توبہ کرنے والوں کو
پسند فرماتا ہے۔ قراٰن مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے : اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَ یُحِبُّ
الْمُتَطَهِّرِیْنَ(۲۲۲) ترجمۂ کنز الایمان: بےشک اللہ پسندر
کھتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو۔(پ2،البقرۃ:222)
اللہ پاک ہمیں اس
آیت مقدسہ کا مصداق بنائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم