تمہید:بہتان تراشی حرام،گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے،حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں:بے گناہ لوگوں پر الزام لگانا آسمانوں سے زیادہ بوجھل ہے یعنی بہت بڑا گناہ ہے۔

اللہ کریم نے سورۃ الاحزاب میں بے گناہ مؤمنین اور بے گناہ مؤمنات کو ایذا دینے والوں یعنی ان پر بہتان باندھنے والوں کے عمل کو صریح گناہ قرار دیا ہے،قرآن کریم میں سورۂ نحل آیت 105 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان کی تعریف:کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔ (گناہوں کے عذابات،ص 62)

5 فرامینِ مصطفیٰ:

1۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔(ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگا۔

2۔جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(اس سے مراد ہے کہ وہ طویل عرصے تک عذاب میں مبتلارہے گا)(معجم الاوسط،من اسمہ مقدام،6/327،حدیث:8936)

3۔جس مرد یاعورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ کہا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو تو قیامت کے دن وہ لونڈی انہیں کوڑے لگائے گی،کیونکہ دنیا میں ان کے لیے کوئی حد نہیں۔(مستدرک،کتاب الحدود،ذکر حد القذف،حدیث:8171)

4۔سات ہلاکت کی چیزوں سے بچو۔لوگوں نے پوچھا:حضور وہ کیا ہیں؟ فرمایا:اللہ کے ساتھ شرک،جادو، ناحق اس جا ن کو ہلاک کرنا جو اللہ نے حرام کی،سود خوری،یتیم کا مال کھانا،جہاد کے دن پیٹھ دکھا دینا،پاک دامن مؤمنہ بے خبر بیبیوں کو بہتان لگانا۔(مرآۃ المناجیح جلد 1،کتاب الایمان،حدیث:52)

یعنی جو نیک بخت زنا کو جانتی بھی نہ ہوں انہیں تہمت لگانا، لہٰذاکسی عورت کو غصہ میں زانیہ یا بد معاش کہنا بھی اس میں داخل ہے،غافلہ عورت کو تہمت لگانا بہت زیادہ گناہ ہے جس کی سزا دنیا میں کوڑے اور آخرت میں سخت عذاب ہے۔

5۔جناب رسالت مآب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا،میں نے جبرئیل سے ان کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،ص 184)

بہتان تراشی کے معاشرتی نقصانات:کسی پر بہتان لگانا اللہ پاک اس کے رسول ﷺ اور ملائکہ مقربین کی ناراضگی کا باعث ہے، بہتان تراشی سے ایک اچھا خاصا بہترین معاشرہ فساد اور برائی میں مبتلا ہو کر رہ جاتا ہے، لوگوں پر بہتان لگانے والے کو سماج و معاشرے میں ناپسندیدہ اور بے وقعت سمجھا جاتا ہے، بہتان ایک مسلمان کی شان سے بہت بعید ہے یہ تو منافقین کا شیوہ و عادت ہے، بہتان تراش شخص اپنی نظروں میں گر جاتا ہے،نیک بختیوں اور سعادتوں سے محروم کر دیا جاتا ہے، بہتان تراش حق کو باطل اور باطل کو حق کے ساتھ خلط ملط کرنے کی کوشش کرتا ہے اور بے گناہ اور معصوم شخص کو مجرم و گناہ گار اور مجرم کو بَری ثابت کرنے کی مذموم اور ناکام کوشش میں لگا رہتا ہے۔

بہتان کی چند مثالیں:پیٹھ پیچھے یا منہ پر کسی کو چور بول دینا جبکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی، کسی نے زنا نہ کیا ہو تو اس پر زنا کی تہمت لگا دینا کسی کو جھوٹا بول دینا جبکہ وہ جھوٹا نہ ہو وغیرہ وغیرہ۔

بہتان سے بچنے کا درس:بہتان کے معاشرتی نقصانات کو ذہن میں رکھ کر بہتان تراشی سے خود کو بچانا چاہیے زبان کا قفل مدینہ لگائیےکہ بہتان اور اس کے علاوہ بہت سے گناہ اس سے ہی ہوتےہیں مسلمانوں کے بارے میں حسن ظن رکھیے،بدگمانی اور شک کرنے سے پرہیز کیجیے۔

اللہ کریم ہمیں تمام باطنی امراض سے نجات عطا فرمائے اور اپنی رضا والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین