بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت طارق محمود، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
بہتان ایک بہت بری صفت ہے جو کہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
تعریف:کسی شخص کی
موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔(ظاہری گناہوں کی
معلومات،ص 55)
آیت مبارکہ: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ
بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) (پ 14،النحل:105)ترجمہ کنز الایمان:جھوٹ بہتان وہی باندھتے
ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔
فرامین مصطفیٰ:
1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے
جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل جائے۔(ابو
داود، 4/354، حدیث 4883)
2۔جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے
ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا،یہاں تک کہ وہ اس
کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ
عذاب میں مبتلا رہے گا)(معجم الاوسط، 6/326، حدیث 8936)
3۔جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ
پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث:
3597) ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہوگی۔
4۔جس نے کسی کے بارے میں ایسی بات کہی جو اس میں حقیقت میں تھی ہی نہیں تو
اللہ پاک اسے جہنم کی پیپ میں ڈالے گا یہاں تک کہ وہ اپنی اس حرکت سے باز
آجائے۔(سنن ابی داود:3)
5۔جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے ہی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اس کے لیے جہنم واجب کر
دے گا۔(ابن ماجہ،جلد 3،حدیث: 2373)
افسوس ہم نے نہ جانے زندگی میں کتنوں پر بہتان باندھے ہوں گے؛
ہر جرم پہ جی
چاہتا ہے پھوٹ کے روؤں
افسوس مگر دل کی
قساوت نہیں جاتی