کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا نا پسند کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بہتان ہے۔(صراط الجنان، 6/599) بہتان تراشی گناہ کبیرہ اور رب تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب ہے،یہ غیبت سے زیادہ سخت ہے کہ اس میں مسلمان کو ایذاء دینے کے ساتھ اس کی طرف جھوٹ باندھا جاتا ہے،اس وجہ سے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے،البتہ ہمارے معاشرے کا حال یہ ہی ہے کہ دوسروں کے بارے میں ہزاروں کی تعداد میں غلط باتیں سنتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کی بات مان کر دوسروں کے بارے میں بد گمان ہوجاتے ہیں،حالانکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے،ہمیں بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرنا چاہیے ایسا کرنا اسلامی احکام کے خلاف ہے،یہ مومن کی علامت نہیں کہ ایسا طرز عمل کرے۔الامان و الحفیظ

احادیث مبارکہ:

1۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر) نہ نکل جائے۔(صراط الجنان، 6/599)

2۔بے قصور پر بہتان لگانا یہ آسمانوں سے بھی زیادہ بھاری گناہ ہے۔(کنز العمال،کتاب الاخلاق، حدیث 8854)

جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔(صراط الجنان،جلد ششم،ص 600)

4۔روایت میں ہے کہ غیبت کرنے والوں چغل خوری کرنے والوں اور پاک باز لوگوں کے عیب تلاش کرنے والوں کو اللہ (قیامت کے دن)کتوں کی شکل میں اٹھائے گا۔(التوبیخ و التنبیہ)

5۔حضور نبی کریم ﷺ نے کبیرہ گناہوں کی فہرست بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ یعنی پاکدامن مومن انجان عورتوں پر تہمت لگانا۔(صحیح بخاری،کتاب الوصایا، حدیث 3722)

بہتان کی چند مثالیں:جیسے کسی میں لڑائی جھگڑے اور الگ کرنے کے لیے کوئی بھی جھوٹ خود سے گھڑ کے اسکا نام لگادیا کہ اس نے ایسا کیا،حالانکہ اس میں وہ عادت نہ ہو، کسی عورت کو کسی کے گھر سے نکلتا دیکھ کر زنا کی تہمت لگا دینا، دو دوستوں کو اکٹھا دیکھ کر یہ کہہ دینا کہ کسی لالچ کی بنا پر دوستی کی ہے وغیرہ۔

بہتان کے معاشرتی نقصان:بہتان تراشی کرنے والے سے لوگ دور اور بد ظن رہتے ہیں اور بہتان لگانے سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا اور بہت سے اپنے بچھڑ جاتے ہیں، ایسے آدمی سے یقین اٹھ جاتا ہے اور لوگوں کی نظروں میں اسے ذلت و رسوائی کاسامنا کرنا پڑتا ہے، بہتان لگانے والے سے شرم و غیرت ختم ہو جاتی ہے،رب کی ناراضگی کا دروازہ کھول دیتا ہے اور بار بار مسلمانوں کی دل آزاری کا ذریعہ بنتا ہے،لہٰذا ہر شخص کو چاہیے کہ تہمت و غیبت سے بچے اور دوسروں کو بھی بچائے،دوسروں کو اس طرح بچائے کہ ایسے کام نہ کرے جسے دوسرے دیکھ کر اس پر تہمت باندھیں گے۔اور جس کسی نے بھی دوسروں پر تہمت لگائی اس پر توبہ لازم ہے اور اگر اس آدمی کو معلوم ہو جائے جس پر تہمت لگائی ہے تو اس سے معافی مانگنا ضروری ہوگئی اور جن کے سامنے تہمت لگائی ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو میں نے اس شخص پر بہتان باندھا تھا۔

اللہ پاک ہمارے حالوں پر نظر رحمت فرمائے اور ہمیں مسلمانوں کے لیے راحت کا ذریعہ بنائے اور ایسے کاموں سے بچائے جس سے مسلمانوں کی ایذاء رسانی ہو اور بہتان جیسی نحوست سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین