بہتان کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ
از بنت رمضان، فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
بہتان
مسلمانوں کو ذلیل و رسوا کرنے کا ایک بہت ہی برا طریقہ ہے۔ بہتان میں کسی مسلمان
پر جھوٹا الزام لگا کر اُسے دوسروں کے سامنے ذلیل کیا جا رہا ہوتاہے۔ آج کل ہمارے
معاشرے میں یہ بہت عام ہو چکا ہے۔ ہر کوئی ایک دوسرے کی عزتِ نفس چھیننے میں لگا
ہوا ہے۔ لوگ دوسروں کے بارے میں ہزاروں غلط اور بے سروپا باتیں کرتے ہیں۔ یہ دراصل
خود کو دھوکا د ے رہے ہوتے ہیں مگر انھیں اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا۔ بہتان لگانے
والا دوسروں کی زندگیاں تو برباد کر دیتا ہے مگر حقیقت تو یہ بھی ہے کہ وہ اپنی
آخرت تباہ کر رہا ہے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا رہا ہوتا ہے بہتان کی تعریف صراط
الجنان میں کچھ یوں ہے:
بہتان کی تعریف:کسی
شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے
سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور
اگر اس میں وہ بات ہی نہ پائی جائے تو یہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے اور بہتان غیبت
سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ احادیث مبارکہ میں بہتان کی مذمت بیان کی گئی، چند احادیث
مبارکہ پیش خدمت ہیں:
1۔جہنم میں قیدی: جس نے کسی شخص
کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ
کر دے تو الله اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں کہی ہوئی بات
ثابت کرے۔(معجم الاوسط، حدیث: 8936)
2۔زبان سے لٹکایا جائے گا:جناب
رسالت ماب ﷺ نے خواب میں دیکھے ہو ئے کئی مناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ
کچھ لوگوں کو زبانوں سے لٹکایا گیا تھا۔ میں نے جبرائیل سے ان کے بارے میں پوچھا
تو انہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر بلاوجہ الزامِ گناہ لگانے والے ہیں۔(شرح الصدور،
ص 184)
3۔مفلس کون؟رسول کریم ﷺ
نے صحابہ کرام سے استفسار فرمایا: کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صحابہ کرام نے عرض
کی ہم میں مفلس ( یعنی غریب مسکین) وہ ہے جس کے پاس نہ درہم ہوں اور نہ ہی کوئی
مال۔ ارشاد فرمایا: میری امت میں سے مفلس وہ ہے جو قیامت کے دن نماز، روزہ اور زکوٰۃ
لے کر آئے گا لیکن اس نے فلاں کو گالی دی، فلاں پر تہمت لگائی ہوگی۔ فلاں کا مال
کھایا ہوگا۔ فلاں کا خون بہایا ہوگا اور فلاں کو مارا ہوگا پس اس کی نیکیوں میں سے
ان سب کو ان کا حصہ دیا جائے گا۔ اگر اس کے ذمے آنے والے حقوق پورے ہونے سے پہلے
اس کی نیکیاں ختم ہوگئیں۔ تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے پھر اُسے جہنم
میں پھینک دیا جائے گا۔(مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)
اس
روایت سے ان کو درس حاصل کرنا چاہیے جو اپنی زبان کی حفاظت نہیں کرتے اور دوسروں
پر جھوٹے الزام لگا کر انہیں ایذا دیتے ہیں، لرزاٹھئے اور توبہ کیجئے نمازوں کی
حفاظت کے ساتھ اپنی زبان کی بھی حفاظت کیجیے۔
4۔چہروں اور سینے کو چھیل رہے ہوں گے:
رسول الله ﷺ نے فرمایا: معراج کےدن میرا گزر
ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے ناحن تانبے کے تھے جو اپنے چہروں اور سینوں کو چھیل
رہےتھے میں نے کہا یہ کون ہیں؟ حضرت جبرائیل نے کہا یہ وہ لوگ ہیں
جو دوسرے لوگوں کا گوشت کھاتے تھے اور ان کی عزتوں سے کھیلتے تھے۔(ابوداود، 2/2680)
5۔جہنم کے پل پر روکا جائے گا: جو
کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اُسے جہنم
کے پل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو
راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پا کر)نہ نکل جائے۔ (ابوداؤد،حدیث:4883)
پیاری اسلامی
بہنو! کسی پر بہتان نہ لگائیے زبان کی حفاظت کیجئے، اس سے پہلےکہ سانسوں کی مالا
ٹوٹ جائے جس پر بھی بہتان لگایا اس سے معافی مانگی جائے کیونکہ حقوق العباد کا
تعلق بندے کے ساتھ ہے وہ معاف کرے گا تو معاف ہوں گے ذرا سوچئے توصحیح اگر بروز قیامت
جس جس پر بہتان لگایااگر اس نے گریبان پکڑ لیا۔ آپکو جہنم میں ڈال دیا جائے گا تو
آپ کو اس وقت کون بچائے گا۔
کرلے تو بہ رب کی رحمت ہے بڑی
قبر میں ورنہ سزا ہوگی کڑی
اپنے آپ کا
جائزہ لیجئے خود سے سوال کیجیے کہ اگر میں نے کسی پر بہتان لگا یاہے یا غیبت کی ہے
تو کیا میں نے اس سے معافی مانگی ؟ کیا مجھ میں اتنی طاقت ہے کہ میں اللہ کے عذاب
کو برداشت . کر سکوں گی ؟ اپنے نفس کا محاسبہ کرتے رہیے۔ الله عز وجل سے دعا ہے کہ
ہمیں بہتان جیسی بری صفت سے بچائے اور اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔