کسی شخص کی موجودگی یا غیرموجودگی میں اُس پر جھوٹ باندھنا بُہتان کہلاتا ہے۔ (حدیقہ ندیہ،2/200) ہمارے مُعاشرے میں موجود برائیوں میں سے ایک ناسور تُہمت وبہتان (جھوٹا اِلزام لگانا) بھی ہے۔ چوری، رشوت، جادو ٹونے، بدکاری، خِیانت، قتل جیسے جھوٹے اِلزامات نے ہماری گھریلو، کاروباری، دفتری زندگی کا سُکون برباد کرکے رکھ دیا ہے۔

دشمنی، حسد، اپنا راستہ صاف کرنے، بدلہ لینے کیلئے تُہمت و بہتان تراشی کرنے والے تو اِلزام لگانے کے بعد اپنی راہ لیتے ہیں لیکن جس پر جھوٹا الزام لگا، اس کو بقیہ زندگی رُسوائی اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ویسے تو زِنا کے علاوہ کسی دوسرے عیب مثلاً چوری یا ڈاکہ یا قتل وغیرہ کا اپنی طرف سے گھڑ کر الزام لگا دینا بھی بہتان ہے البتہ کسی عورت پر بدکاری کا جھوٹا الزام لگانا زیادہ خطرناک ہے۔ لیکن بعض بے باک لوگ یہ بھی کر گزرتے ہیں اور اتنانہیں سوچتے کہ اس عورت اور اس کے گھر والوں پر کیا گزرے گی۔

مختصر یہ کہ بہتان نہ صرف انسان کی انفرادی زندگی کیلئے بلکہ معاشرتی اعتبار سے بھی بہت زیادہ خرابیاں پیدا ہونے کا باعث ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دینِ اسلام میں یہ سخت گناہ و حرام ہے اور اس کی مذمت میں بہت سی احادیث مبارکہ وارد ہیں۔

فرامین مصطفیٰ:

1۔جس نے کسی کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ پاک اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا۔(معجم الاوسط،6/ 327، حدیث: 8936)

2۔حضور ﷺ نے صحابہ کرام سے استفسار فرمایا:کیا تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟ صَحابہ کرام نے عرض کی: ہم میں مفلِس(غریب) وہ ہے جس کے پاس نہ دِرہم ہوں اور نہ ہی کوئی مال۔ ارشاد فرمایا: میری اُمّت میں مُفلِس وہ ہے جو قِیامت کے دن نَماز، روزہ اور زکوٰۃ لے کر آئے گا لیکن اس نے کسی کو گالی دی ہوگی، کسی پر تہمت لگائی ہوگی، کسی کا مال کھایا ہوگا، کسی کا خون بہایا ہوگا اور کسی کو مارا ہو گا۔ پس اس کی نیکیوں میں سے ان سب کو ان کا حصّہ دے دیا جائے گا۔ اگر اس کے ذمّے آنے والے حُقُوق پورا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو لوگوں کے گناہ اس پر ڈال دیئے جائیں گے، پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسلم، ص 1029، حدیث: 2581)

3۔کبیرہ گناہوں کی فہرست بیان فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا: پاک دامن مومن بےخبر عورتوں کو تہمت لگانا۔ (صحیح بخاری، 2/242-243،حدیث:2766)

4۔جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے اس پر الزام عائد کرے تو اللہ پاک اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کرکے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔ (ابو داؤد،4 / 354، حدیث: 4883)

5۔رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھے ہوئے کئی مَناظر کا بیان فرما کر یہ بھی فرمایا کہ کچھ لوگوں کو زَبانوں سے لٹکایا گیا تھا۔ میں نے جبرئیل سے اُن کے بارے میں پوچھا تو اُنہوں نے بتایا کہ یہ لوگوں پر جھوٹی تُہمت لگانےوالے ہیں۔(شرح الصدور، ص182)

لہٰذا ہر شخص کو چاہئے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پربہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جاکر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔

جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جارہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جارہا ہو تو اسے چاہئے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رَد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہاہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔ افسوس! ہمارے معاشرے میں لوگوں کا حال یہ ہو چکا ہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سرو پاباتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں، نہ ان کا رد کرتے ہیں۔ یہ طرزِ عمل اسلامی احکام کے برخلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایساطرزِ عمل اپنائے۔

اللہ پاک ہمیں بہتان سے بچنے اور مسلمانوں کی عزت کی حفاظت کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ