کسی شخص کی موجودگی یا غیر موجودگی میں اس پر جھوٹ باندھنا بہتان کہلاتا ہے۔آسان لفظوں میں یوں کہ برائی نہ ہونے کے باوجود اگر پیٹھ پیچھے غیر موجودگی یا سامنے وہ برائی اس کی طرف منسوب کر دیں تو یہ بہتان ہوا مثلاً پیچھے یا منہ پر کسی کو چور کہہ دیا حالانکہ اس نے کوئی چوری نہیں کی تو اس کو چور کہنا بہتان ہوا۔

بہتان کا حکم: بہتان تراشی حرام گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

قرآن پاک میں بہتان پر بہت سی آیتیں نازل ہوئی، ارشاد ہوا: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵) ترجمہ کنزالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں۔

بہتان پر احادیث مبارکہ:

1۔ جو کسی مسلمان کی برائی بیان کرے جو اس میں نہیں پائی جاتی تو اس کو اللہ پاک اس وقت تک ردغۃ الخبال میں رکھے گا جب تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات سے نہ نکل آئے۔ (ابو داود،3 / 427، حدیث: 3597)ردغۃ الخبال جہنم میں ایک جگہ ہے جہاں جہنمیوں کا خون اور پیپ جمع ہو گا۔ (بہار شریعت،جلد 2، حصہ: 9)

2۔ جس نے کسی کی کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تاکہ اس کے ذریعے اس شخص کو عیب دار کرے اللہ پاک اسے جہنم میں قید کرے گا یہاں تک کہ وہ اپنی کہی ہوئی بات ثابت کریں۔(معجم الاوسط، 6/328حدیث:8936)

3۔جس مرد یا عورت نے اپنی لونڈی کو اے زانیہ! کہہ کر پکارا جبکہ اس کے زنا سے آگاہ نہ ہو قیامت کے دن وہ لونڈی اسے کوڑے لگائے گی، کیونکہ دنیا میں اس کے لئے کوئی حد نہیں۔( مستدرک،5/528،حدیث: 8171)

بہتان تراشی کے گناہ میں مبتلا ہونے کے بعض اسباب: لڑائی جھگڑا، غصہ، بغض و کینہ، حسد، زیادہ بولنے کی عادت اور بدگمانی۔

ہمیں بہتان تراشی کے گناہ میں مبتلا ہونے والے اسباب پر نظر رکھ کر ان سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے جیسے کہ بہتان اور اس کے علاوہ بہت سارے گناہ زیادہ تر زبان سے ہی ہوتے ہیں لہٰذا اسے قابو میں رکھنا بہت ضروری ہے قرآن و حدیث میں ذکر کئے گئے ہیں ان کے ہولناک عذابات کا مطالعہ کیجئے اور غور کیجیے کہ بہتان کے سبب اگر ہم پر کوئی عذاب مسلط کردیا گیا تو کیا بنے گا۔