بے
شک کتابیں علم کا آلہ ہیں تو طالب علم کو چاہئے کہ وہ کتابوں کو اٹھانے، پڑھنے اور
رکھنے وغیرہ میں کتابوں کے ادب کو ملحوظِ خاطر رکھے، جبھی ان کتابوں سے روحانیت، علم
اور تقوی و پرہیزگاری کا فیضان نصیب ہوگا، کیوں کہ جب تک علم کے آلات کا ادب نہ کیا
جائے تو ان سے روحانی اور ابدی فیض حاصل نہ ہوگا، جیسے استاد صاحب کا حددرجہ ادب
نہ کیا جائے تو طالب علم کو کامل علم کا نور نصیب نہیں ہو سکتا، اسی طرح کتابوں کا
ادب بھی درجہ بدرجہ لازم و ضروری ہے، تو طالب علم کتاب کے ساتھ حسنِ ادب سے پیش
آئے اور کتاب سے حسنِ استفادہ کرنے کے لئے آداب کا خاص خیال رکھے۔
1۔
کتاب کی تعظیم میں علم کی تعظیم ہے، طالب علم کو چاہئے کہ وہ جب بھی کتاب کو لے تو
طہارت یعنی پاکیزگی کے ساتھ لے۔(الی طالب العلم، صفحہ140، مطبوعہ دارابنِ کثیر بیروت)
2۔
کتاب کو کھولتے وقت کتاب کی سلامتی کا خیال رکھے، اس کو تلف ہونے پر پیش نہ کرے
اور کتاب کو فضول کھولے بھی نہیں تاکہ اس کی جِلد پھٹ نہ جائے۔(من ادب المحدثین فی
التربیۃ والتعلیم، صفحہ 232، مطبوعہ دار البحوث للدار استاد الاسلامیہ واحیا التراث)
3۔
اور کتاب کو قدموں کی جگہ پر یا قدموں کی طرف نہ رکھے اور کتاب کو زمین پر بھی
رکھنے سے ڈرے، بلکہ اس کو کرسی یا لکڑی کے بنے تختے پر رکھے تاکہ نہ اس کی طرف سے
جلدی بوسیدگی آئے اور نہ ہی رطوبت کے عمل سے تلف یعنی ضائع ہو۔
(الی طالب العلم، صفحہ 141، دار ابنِ کثیر بیروت)
4۔
اور کتاب کو کھلا چھوڑ یا اُلٹا رکھ کر نہ چلا جائے کہ وہ زیادہ دیر رکھنے سے، اس
کو پھاڑنے اور انساخ پر پیش کرنا ہے۔(الی طالب العلم، صفحہ 141، دار ابن کثیر بیروت)
5۔
اور کتاب کو الماری میں بھی ادب کی رعایت کرے اور کتابوں کی الماری میں ترتیب ان
کے علوم، شرف، مصنف اور ان کتابوں کی جلالت کے اعتبار سے رکھے۔(آدابِ طالب العلم ویلیہ،
ترجمہ الامام عاصم و رابیہ، مکتبہ اتقان للتحقیق والدراسات العلمیہ، صفحہ 28)
6۔
اورنہ کتاب کو تکیہ بنائے اور نہ پنکھا اور نہ مارنے کا آلہ ا ورنہ کھٹمل مارنے کا
آلہ بنائے، وغیرہ۔
(الی طالب العلم، صفحہ 141)