دین اسلام میں
ادب کو بہت زیادہ مقام و مرتبہ حاصل ہے۔قرآن و حدیث میں جا بجا طور پر ادب کی تاکید
و اہمیت بیان کی گئی ہے۔علم کے حصول کی پہلی سیڑھی ادب ہے ۔ ادب کی برکت سے بہت سے
کند ذہن لوگوں نے وہ علمی مقام و مرتبہ حاصل کیا کہ بڑے بڑے عقلاء بھی حیران رہ
گئے۔ ایک طالب علم پر جن چیزوں کا ادب ضروری ہے ان میں کتاب کا ادب بھی شامل
ہے۔امت مسلمہ میں کتاب کے ادب کے حوالے سے بےشمار واقعات موجود ہیں ۔ذوق طبع کیلئے
چند واقعات ذیل میں مذکور ہیں:
1: شمس
الائمه حلوانی رحمۃُ اللہِ
علیہ سے حکایت نقل کی جاتی ہے کہ آپ رحمۃ اللّٰہ علیہ نے
فرمایا:"میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم کے سبب حاصل کیا وُہ اس طرح
کہ میں نے کبھی بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا۔"(راہ علم صفحہ 33)
2:حافظ ملت
مولانا شاہ عبدالعزیز محدث مرادآبادی رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ علیہ قیام گاہ پر ہوتے یا درس
گاہ میں،کبھی کوئی کتاب لیٹ کر یا ٹیک لگا کر نہ پڑھتے نہ پڑھاتے،قیام گاہ سے مدرسے
یا مدرسے سے قیام گاہ کوئی کتب لے جانی ہوتی تو داہنے ہاتھ میں لے کر سینے سے لگا
لیتے ۔ آپ علیہ الرحمۃ کا
ارشاد ہے : کتاب جب سینے لگائی جائے گی تو سینے میں اترے گی اور جب کتاب کو سینے
سے دور رکھا جائے گا تو کتاب بھی سینے سے دور ہوگی۔ (فیضان حافظ ملت ، صفحہ 6 بتغیر)
3: امیر اہل
سنت دامت برکاتہم
العالیہ کی دینی کتب سے محبت اور ان کے ادب کا اندازہ اس بات سے لگائیے
کہ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ کسی نے دوران گفتگو حدیث مبارکہ کی کتاب "مشکوۃ
شریف" کو اس طرح اوپر سے میز پر رکھا کہ اچھی خاصی "دهمک" پیدا ہوئی۔
آپ فرماتے ہیں مجھے اس بات کا اس قدر صدمہ ہوا کہ کافی عرصہ گزر جانے کے باوجود جب
بھی وہ واقعہ یاد آتا ہے تو اس "دھمک" کا صدمہ محسوس ہوتا ہے۔ (شوق علم
دین صفحہ 35 بتغیر )
معزز قارئین!
علم کے حصول میں ادب کا بہت بڑا کردار ہے ادب کی اہمیت کے متعلق امام زرنوجی رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:طالب علم اس وقت تک نہ تو علم حاصل کر سکتا ہے اور نہ ہی اس سے نفع
اٹھا سکتا ہے جب تک کہ وہ علم، اہل علم اور اپنے استاد کی تعظیم و توقیر نہ کرتا ہو۔
"جس نے جو کچھ پایا ادب و احترام کرنے کے سبب ہی پایا اور جو کچھ کھویا وہ
ادب و احترام نہ کرنے کے سبب ہی کھویا"۔(راہ علم صفحہ 29)
کتاب کے چند
آداب یہ بھی ہیں:کتاب کو باوضو ہی چھونا چاہیے۔ کتاب کی طرف پاؤں پھیلانا ، ٹیک
لگانا کتاب کو پیٹھ کرنا ، پاؤں کے پاس یا
زمین پر رکھنا اس پر سر رکھ کر سونا ان سب باتوں سے بچا جائے۔کتاب کو لاپرواہی کے
ساتھ اِدھر اُدھر رکھنے کے بجائے ادب کے ساتھ کسی ادب والی جگہ پر رکھا جائے۔یونہی
بلا ضرورت کتاب پر قلم دوات وغیرہ کچھ بھی نہ رکھا جائے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں با ادب بنائے اور بے ادبوں کے سائے سے محفوظ فرمائے ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
علم
پڑھیا تے ادب نہ سکھیا
کی
لینا علم نوں پڑھ کے ھو