طالب
علم کے لئے ادب ایک ضروری چیز ہے، جس کے
بغیر علم کا حصول ناممکن ہے، علم کو حاصل
کرنے اور اس سے نفع اٹھانے کا دارومدار ادب پر ہے، کسی نے کیا خوب کہا:"جس نے جو کچھ پایا
ادب و احترام کرنے کے سبب ہی پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ ادب و احترام نہ کرنے
کے سبب ہی کھویا۔"
طالب علم کے لئے جہاں استاد کا ادب کرنا ضروری
ہے، وہیں پر کتابوں کا ادب کرنا بھی اس
پر لازم ہے، لہذا طالب علم کو چاہئے کہ
کبھی بھی بغیر طہارت کے کتاب کو ہاتھ نہ لگائے، بلکہ ہو سکے تو باوضو ہو کر قبلہ کی جانب رُخ کرکے کتاب پڑھے کہ جتنا ادب زیادہ
کرے گا، اتنی برکتیں زیادہ حاصل ہوں گی۔
چند واقعات:
حضرت
شیخ سیّدنا شمس الائمہ حلوانی قدس سرہ النورانی
سے حکایت نقل کی جاتی ہے کہ آپ رحمۃ اللہ
علیہ نے فرمایا:"میں نے علم کے خزانوں کو تعظیم و تکریم
کے سبب حاصل کیا، وہ اس طرح کے میں نے کبھی
بھی بغیر وضو کاغذ کو ہاتھ نہیں لگایا۔"
شمس الائمہ امام سرخی رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ ہے کہ ایک مرتبہ
آپ رحمۃ اللہ علیہ
کا پیٹ خراب ہو گیا، آپ کی عادت تھی کہ
رات کے وقت کتابوں کی تکرار اور بحث و مباحثہ کیا کرتے تھے، پس اس رات پیٹ خراب ہونے کی وجہ سے آپ کو سترہ بار وضو کرنا پڑا، کیونکہ آپ علیہ الرحمۃ بغیر
وضو تکرار نہیں کیا کرتے تھے ۔
بزرگانِ
دین کو وضو سے اس وجہ سے محبت تھی کہ علم نور ہے اور وضو بھی نور، پس وضو کرنے سے علم کی نورانیت بڑھ جاتی ہے۔
ایک
بزرگ کی عادت تھی کہ وہ دوات کو کتاب کے اوپر ہی رکھ دیا کرتے تھے تو ان کے شیخ نے
ان سے فرمایا:"تم اپنے علم سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔" حالانکہ قاضی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے:"کتابوں
پر دوات وغیرہ رکھنا، اگر تحقیرِ علم کی نیت سے نہ ہو تو ایسا کرنا جائز ہے، مگر بہتر ہے کہ اس سے بچا جائے۔"
ان حکایات سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے بزرگانِ دین
رحمھم اللہ المبین کتابوں
کا کتنا ادب فرمایا کرتے تھے، اللہ ان کے صدقے ہمیں بھی باادب بنا
دے اور بے ادبی سے محفوظ فرمائے، ہمیں
چند چیزوں کو کتاب پڑھتے وقت ملحوظِ خاطر رکھنا چاہئے۔
1۔
باوضو ہوں، 2۔ قبلہ رو ہوں، 3۔ خوشبودار پاکیزہ ماحول ہو۔ 4۔ کتاب کے اوپر کوئی چیز نہ رکھی جائے۔ 5۔ کتاب کی طرف پاؤں نہ پھیلائے جائیں، 6۔کتاب
کو اونچے مقام پر رکھا جائے، 7۔ کتاب پر بغیر ضرورت نہ لکھا جائے، 8۔ کتابوں کو
ترتیب کے ساتھ رکھا جائے، 9۔ سب سے اوپر تفسیر ، پھرحدیث، پھر فقہ اور پھر دیگر کتابیں رکھی جائیں۔
اللہ تعالی ہمیں کتابوں کا ادب کرنے اور بے
ادبی کرنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور علمِ نافع سے مالا مال فرمائے۔آمین یا ربّ العالمین