اعلی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ جو با ادب نہیں اس کا کوئی
دین نہیں۔(فتاوی رضویہ، ج28، ص159)
کسی نے درست کہا کہ"جس نے جو
کچھ پایا، صرف ادب کے سبب پایا اور جو
کھویا، وہ بے ادبی کے سبب ہی
کھویا"، شاید اسی سبب سے یہ بات
مشہور ہے کہ"با ادب با نصیب، بے ادب
بے نصیب"، یہ بات حقیقت ہے کہ ادب کے سبب انسان ترقی و عروج پاتا ہے اور بے
ادبی کے سبب ذلّت و رسوائی کے عمیق گڑھے میں گر سکتا ہے، بے ادبی کی نحوست کا اندازہ ذیل میں درج باتوں
سے ہوتا ہے:
ا عمال کے برباد
ہونے کا سبب:
قرآن پاک میں حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کی بے ادبی کرنے والے کے بارے میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا
تَشْعُرُوْنَ۔(پ26،الحجرات:2)
ترجمۂ کنز الایمان:"کہیں تمہارے اعمال اَکارت نہ ہوجائیں اور
تمہیں خبر نہ ہو۔"یعنی بے ادبی و گستاخی نبی صلی اللہ علیہ وسلم اعمال کے
برباد ہونے کا سبب ہے، تمام علماء کا اس
پر اتفاق ہے کہ کفر کے سوا کوئی گناہ اعمال کے ضائع ہونے کا سبب نہیں ہے اور جو
چیز اعمال کے ضیاع کا سبب ہو، کفر ہے۔(صحابہ
کرام کا عشقِ رسول، ص45)
مردود و ذلیل ہونے
کا سبب:
بے ادب بے مراد ہی ہوتا ہے، یہ بے ادبی دنیا و آخرت میں مردُود کروا دیتی ہے،
جیسا کہ ابلیس کی نو لاکھ سال کی عبادت
ایک بےادبی کی وجہ سے برباد ہو گئی اور وہ مردود ٹھہرا۔(آداب مرشد کامل، ص26، 27)
فاقے اور تنگی کا سبب:
منقول ہے کہ کسی شخص نے بارگاہِ
رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم! میں فاقے کا شکار رہتا
ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تو کسی بوڑھے (شخص) کے آگے چلا ہوگا۔(
آداب مرشد کامل، ص26، 27)
ربّ تعالیٰ بے ادبی
کے سبب زمین میں دھنسا دیتا:
تفسیر روح البیان میں ہے کہ پہلے
زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے(شخص) کے آگے چلتا تھا تو اللہ تعالی (اس کی
ادبی کے سبب) زمین میں دھنسا دیتا تھا۔( آداب مرشد کامل، ص26، 27)
بے ادبی کہیں کا
رہنے نہیں دیتی:
اعلی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ مرید عالم،
فاضل، مرشد ہونے کے باوجود (اپنے مرشد کامل کے فیض سے)
دامن نہیں بھر پاتے، اس کی وجہ یہ ہے کہ
وہ اپنے آپ کو مرشد سے افضل سمجھتے لیتے ہیں اور وہ سمجھ اس کو کہیں کا نہیں رہنے دیتی۔(آداب
مرشد کامل، ص26، 27)
ان تمام روایات سے یہ بات ظاہر ہے کہ بے ادبی
دنیا و آخرت دونوں میں رسوائی اور ناکامی اور ذلت کا سبب ہے، اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ادب جیسی پیاری خصلت اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ وسلم