بے ادبی کی نحوست

Thu, 10 Jun , 2021
2 years ago

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ ؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ۔اے ایمان والو!اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ عزوجل سنتا جانتا ہے۔"( پ 26، الحجرات:1)

جہاں ادب کرنے کے ڈھیروں فائدے ہیں، وہیں بے ادبی کے ہزاروں نقصانات بھی ہیں، "باادب بانصیب، بے ادب بے نصیب"ہم یہاں بے ادبی کی چند نحوستیں ذکر کریں گے:

عذابِ الٰہی:

تفسیر روح البیان میں ہے کہ پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تھا اللہ تعالیٰ اسے(اس کی بے ادبی کی وجہ سے) زمین میں دھنسا دیتا تھا۔(آداب مرشد کامل، ص26)

ایمان سے محرومی:

ابلیس نے نو لاکھ سال عبادت کی، مگر تکبر میں بے ادب ہوا اور ہمیشہ کے لئے مردود ٹھہرا۔"(آداب مرشد کامل، صفحہ26)

اعمال کی بربادی: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْۤا اَصْوَاتَكُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَ لَا تَجْهَرُوْا لَهٗ بِالْقَوْلِ كَجَهْرِ بَعْضِكُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالُكُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ۔

اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:اے ایمان والو!اپنی آوازیں اونچی نہ کرو، اس غیب بتانے والے نبی کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلا کر نہ کہو، جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ہو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت( ضائع) نہ ہو جائیں اور تمہیں خبر نہ ہو۔"(پ26، الحجرات:2)

گمراہی و بد دینی:

ایک شخص جسے ذوالخویصرہ کہا جاتا تھا، اس شخص نے حضور علیہ السّلام کی بارگاہ میں بے ادبی کی، تو حضور علیہ السلام نے اس کے بارے میں فرمایا:"اسے چھوڑ دو، کیونکہ اس کے کچھ ساتھی ہوں گے، تم میں سے ہر ایک اپنی نمازیں ان کی نمازوں کے مقابلہ میں اور اپنے روزے ان کے روزوں کے مقابلہ میں حقیر جانے گا، وہ لوگ قرآن پڑھیں گے، قرآن اُن کے گلوں سے نیچے نہ اترے گا، دین سے ایسے نکل جائیں گے، جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے۔"(مراٰۃ المناجیح، جلد 8، صفحہ 174، حدیث نمبر 5636 ملتقطاً)

مرید کا زوال:

حضرت ذوالنون مصری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ : "جب کوئی مرید ادب کا خیال نہیں رکھتا تو وہ لوٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے، جہاں سے چلا تھا۔"( الرسالۃ القشیریہ باب الادب، صفحہ 319، آداب مرشد کامل، 27)

غرض یہ کہ ادب انسان کی انسانیت میں نکھار پیدا کرتا ہے، با ادب اور بے ادب میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔

ہمارے بزرگانِ دین ادب کا خاص خیال فرماتے، ہر مقدس چیز کا ادب ہے، بعض اوقات بے ادبی کفر تک پہنچا دیتی ہے، اللہ کریم ہمیں خواب میں بھی بے ادبی سے بچائے اور ہمیں تمام انبیاء کرام، فرشتوں، صحابہ کرام، اولیاءِ کرام، شعائراللہ، آلِ رسول اور ہر مقدس چیز کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم