ادب کی تعریف:
ادب ایک ایسے وصف کا نام ہے، جس کے ذریعے انسان اچھی باتوں کی پہچان حاصل
کرتا یا اچھے اخلاق اپناتا ہے۔(آداب دین، صفحہ4)
تعلیم ربانی:
ادب وہ انمول چیز ہے، جس کی تعلیم خود ربّ کائنات عزوجل نے اپنے مدنی
حبیب، حبیب لبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو
ارشاد فرمائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"
ادبنی ربی فاحسن تادیبی۔یعنی مجھے میرے
ربّ نے ادب سکھایا اور بہت اچھا ادب سکھایا۔"
فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم:
ادب کو انسان کے زیور سے تعبیر
کیا جاتا ہے اور شرفِ انسانیت یہ ہے کہ انسان ادب کے زیور سے آراستہ ہو، جس انسان میں ادب کا جوہر نہ ہو، یقیناً وہ ہر نعمت سے محروم ہے، جیسا کہ حسنِ اخلاق کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور، دو جہاں کے تاجور، سلطان بہرو بر صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا:"وہ ہم میں سے نہیں، جو ہمارے
چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا ادب و احترام نہ کرے۔"( ترمذی، حدیث 1926، جلد 3، صفحہ 369)
بزرگانِ دین کے اقوال:
ابنِ مبارک علیہ الرحمہ فرماتے
ہیں:"ہمیں زیادہ علم حاصل کرنے کے مقابلے میں تھوڑا سا ادب حاصل کرنے کی
زیادہ ضرورت ہے۔"( رسالہ القشیریہ، باب الادب، صفحہ 317)
حضرت سیّدنا ابو علی دقاق رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:"بندہ
اطاعت(کرنے) سے جنت تک اور ادب(کرنے) سے خدا عزوجل تک پہنچ جاتا ہے۔"(الرسالۃ
القشیریہ باب الادب، صفحہ 316)
اعلی حضرت، ولی نعمت، عظیم البرکت، پروانۂ شمع رسالت، الشاہ امام احمد رضا خان
علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:"ولا دین لمن لا ادب لہ"یعنی جو با ادب
نہیں اس کا کوئی دین نہیں۔"(فتاوی رضویہ، جلد 28، صفحہ 158، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
محفوظ سدا رکھنا شہا بے ادبوں سے
اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے
ادبی ہو
(وسائل بخشش)
خزانہ قدرت سے جس کو جو نعمت ملی،
ادب کی بنا پر ملی ہے اور جو ادب سے محروم
ہے، حقیقتاً ایسا شخص ہر نعمت سے محروم ہے
کہ ما وصل من وصل الابا الحرمۃ وما سقط من
سقط الابترک الحرمۃ۔یعنی جس شخص نے جو کچھ
پایا ادب و احترام کرنے کی وجہ سے پایا اور جس نے جو کچھ کھویا وہ ادب و احترام نہ
کرنے کے سبب ہی کھویا۔"( کامیاب طالب علم کون، ص55)
جو ہے باادب وہ بڑا با نصیب ہے
جو ہے بے ادب وہ نہایت برا ہے
(وسائل بخشش ، ص454)
بے ادبی کا نقصان:
بے ادبی انسان کو دنیا و آخرت میں
مردُود کروا دیتی ہے، جیسے ابلیس کی ساری
عبادت ایک بے ادبی کی وجہ سے برباد ہو گئی اور وہ مردود ٹھہرا، حضرت ذوالنون مصری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:"
جب کوئی مرید ادب کا خیال نہیں رکھتا، تو
وہ لوٹ کر وہیں پہنچ جاتا ہے جہاں سے چلا تھا۔ "
( ا لر سا لۃ القشیریہ، باب الادب، ص319)
تفسیر روح البیان میں ہے:"کہ پہلے زمانے
میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تھا تو اللہ عزوجل اسے(اس کی بے
ادبی کی وجہ سے) زمین میں دھنسا دیتا تھا،"(تفسیر روح البیان، پارہ 17، بحوالہ آدابِ مرشد کامل، صفحہ 26)
الحاصل:
طلبائے کرام کو چاہئے کہ وہ ہر صورت میں اپنے
اساتذہ کا ادب و احترام بجالائیں اور ان باتوں سے بچنے کی کوشش کریں، جن سے بے
ادبی کا اندیشہ ہو، یاد رکھئے! جو طالب
علم استاد کی بے ادبیاں کرتا ہے، وہ کبھی
بھی علم کی روح کو نہیں پا سکتا، اگر وہ
بظاہر بڑا عالم بن جائے، تب بھی ایسی خطائیں کر جاتا ہے کہ وہ خود حیران رہ جاتا
ہے کہ مجھ سے یہ خطائیں کیسے ہوگئیں، یہ
سب استاد کی بے ادبی کا نتیجہ ہوتا ہے، جو
طالب علم اپنے استاد اور دینی کتب کا احترام نہیں کرتا، وہ علم کی روح سے محروم ہوجاتا ہے۔"(حافظہ
کمزور ہونے کی وجوہات، صفحہ 19)
کسی نے بالکل سچ کہا ہے:" با ادب با نصیب، بے ادب بے نصیب"