بے ادبی کی نحوست

Thu, 10 Jun , 2021
2 years ago

ہمارا پیارا مذہب، دینِ اسلام ہمیں اس بات کی تعلیم دیتا ہے کہ ہم مقدس ہستیوں، متبرک مقامات اور با برکت چیزوں کا احترام کریں اور بے اَدَبی اور بے اَدَبوں کی صحبت سے اپنے آپ کو دور رکھیں۔ جیسا کہ منقول ہے کہ :

” مَا وَصَلَ مَنْ وَصَلَ إلِّا بالحُرْمَۃ وَمَا سَقَطَ مَنْ سَقَطَ إلَّا بِتَرْکِ الحرمۃ والتَعْظَیْمِ“ یعنی جس نے جو کچھ پایا ادب و احترام کے سبب سے پایا اور جس نے جو کھویا ادب و احترام نہ کرنے کی وجہ سے ہی کھویا۔۔ ( تعلیم المتعلم طریق التعلم، ص42)

شاید اسی وجہ سے یہ بات مشہور ہے کہ " با ادب با نصیب، بے اَدَب بے نصیب "

# چنانچہ حضرت سیدنا ابو علی دقاق رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:

بندہ اطاعت (کرنے) سے جنت تک اور ادب (کرنے) سے خدا عزوجل تک پہنچ جاتا ہے۔(الرسالۃ القشیریہ باب الادب ص ۳۱۶)

محفوظ سدا رکھنا شہا! بے اَدَبوں سے.

اور مجھ سے بھی سرزد نہ کبھی بے اَدَبی ہو۔

(وسائل بخشش)

اگر بنده ادب و احترام كا لحاظ نہ کرے تو اسے کیسی کیسی وعیدوں کا سامنا ہوسکتا ہے اس کا اندازہ درجِ ذیل روایات سے لگائیے

اعلی حضرت ، امام اہلسنت ، مولینا شاہ احمد رضا خان رحمۃاللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:

ولادین لمن لا ادب لہ

یعنی جو باادب نہیں اس کا کوئی دین نہیں۔(فتاویٰ رضویہ ، ج ۲۸، ص ۱۵۸)

تفسیر روح البیان میں ہے کہ

پہلے زمانے میں جب کوئی نوجوان کسی بوڑھے آدمی کے آگے چلتا تو اللہ عزوجل اسے ( اس کی بے ادبی کی وجہ سے) زمین میں دھنسا دیتا تھا۔(تفسیر روح البیان ،پارہ ۱۷ بحوالہ ادبِ مرشد کامل ص ۲۶)

ان روایات سے واضح ہوتا ہے کہ بے ادبی کرنے والا دنیا میں تو برباد ہوتا ہی ہے، ساتھ آخرت بھی برباد کرلیتا ہے جیسا کہ

شیطان نے بھی بے ادبی کی تھی

یعنی حضرت آدم علیہ السلام کی بے ادبی کی جب کہ یہ معلم الملکوت تھا یعنی فرشتوں کا سردار ، یہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اس قدر مقرب تھا مگر حکم الہی کی نافرمانی کی تو اس کی برسوں کی عبادت ختم ہوگئی اورہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنمی ہوگیا ہمیں بھی شیطان کے اس برے انجام سے ڈر جانا چاہیے اور جن کا اللہ پاک نے ادب کر نے کا حکم دیا ادب کرنا چاہیے، 

اللہ کریم جل شانہ ہمیں ادب کی لازوال نعمت سے نوازے اور بے ادبی کی نحوست سے بچائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم_