عورتوں
میں پائی جانے والی 5 بد شگونیاں
بد شگونی حرام اور نیک فال لینا مستحب یعنی ثواب کا کام ہے۔ حضرت امام محمد آفندی برکلی رحمۃُ اللہِ علیہ کتاب ”
طریقۂ محمدیہ “ میں لکھتے ہیں : بد شگونی
حرام اور نیک فال یا اچھا شگون لینا مستحب ہے۔
اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلم اچھی فال کو پسند
فرماتے تھے۔(مسند
احمد)
اچھا شگون لینا اور برا شگون لینا اس
سے کیا مراد ہے، آئیے مثالوں سے سمجھتے ہیں:
اچھے شگون کی مثال یہ ہے کہ ہم کسی کام کو جا رہے ہوں اور کوئی نیک، پرہیز گار
شخص سامنے آ گیا، تو ہم نے خیال کیا کہ ان شاء اللہ میں اپنے کام میں کامیاب ہوجاؤں
گا۔ اور بد شگونی کی مثال یہ ہے کہ کوئی شخص سفر کرنے کے لیے گھر سے نکلا، لیکن
کالی بلی آگے سے گزری، اب اس شخص نے یقین کرلیا کہ اس کی نحوست کی وجہ سے مجھے
ضرور کوئی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ تو یوں وہ شخص بد شگونی میں مبتلا ہوگیا۔
بد شگونی کی تعریف: شگون کا معنی ہے فال لینا یعنی کسی چیز، شخص، عمل، آواز یا
وقت کو اچھا یا برا سمجھنا۔ اسی وجہ سے بد فال لینے کو بد شگونی کہتے ہیں۔
بنیادی
طور پر شگون کی دو قسمیں ہیں: (1) برا شگون (2)اچھا شگون
بد شگونی سے متعلق اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :جس نے بد شگونی لی
اور جس کے لیے بد شگونی لی گئی وہ ہم میں سے نہیں۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات صفحہ 285- 286)
بد شگونی ایک عالمی بیماری ہے۔ مختلف ممالک میں رہنے والے لوگوں میں الگ الگ
قسم کی بد شگونیاں پائی جاتی ہیں، جنہیں سن کر انسان حیران رہ جاتا ہے۔ اب عورتوں
میں پائی جانے والی 5 بد شگونیاں ذکر کی جا رہی ہیں جو ہمارے علاقے میں بھی عام
ہیں:
1. گھر سے اگر کوئی سفر پر جائے تو جب تک وہ اپنی منزل پر نہ پہنچ جائے تب تک یا اس دن گھر میں جھاڑو نہیں دی
جاتی اسے منحوس سمجھا جاتا ہے۔
2. رات کے وقت کنگی چوٹی کرنے اور ناخن کاٹنے کو بھی برا سمجھا
جاتا ہے۔
3. ہمارے یہاں ایک بدشگونی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ جھاڑوں کو
کھڑا نہ رکھا جائے اس سے گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں۔
4. چاند گرہن کے وقت حاملہ عورت چھری سے کوئی چیز نہ کاٹے کہ
بچہ جب پیدا ہو گا تو اس کا ہاتھ، پاؤں یا جسم کا کوئی عضو کٹا ہوا یا چرا ہوا ہو
گا۔
5. ہمارے یہاں عورتوں میں ایک بد شگونی یہ بھی پائی جاتی ہے کہ
جس عورت کا بھائی ہو وہ جمعرات کے دن سر نہ دھوئے۔
شریعت نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ انسان اچھا شگون لے کر خوش ہو اور اپنا کام
خوشی خوشی مکمل کرے اور جب برا کلام سنے تو اس کی طرف توجہ نہ کرے اور نہ ہی اس کی
وجہ سے اپنے کام کو روکے۔
بدشگونی
انسان کے لیے دینی و دنیوی دونوں طرح سے بہت خطرناک ہے، انسان وہم میں مبتلا ہو
جاتا ہے اور بے سکون رہتا ہے۔ اللہ کریم
ہمیں بدشگونی سے نجات عطا فرمائے اور شریعت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین