شگون کا معنیٰ ہے "فال لینا" یعنی کسی چیز،  شخص، عمل، آواز یا وقت کو اپنے حق میں اچھا یا بُرا سمجھنا، اس کی بنیادی طور پر دو قسمیں ہیں۔1۔بُرا شگون لینا، 2۔ اچھا شگون لینا۔

اچھا شگون:

اچھا شگون یہ ہے کہ جس کام کا ارادہ کیا ہو، اس کے بارے میں کوئی کلام سُن کر دلیل پکڑنا، یہ اس وقت ہے اگر کلام اچھا ہو، اگر برا ہو تو بدشگونی ہے۔

شریعت نے اس بات کا حکم دیا ہے کہ انسان اچھا شگون لے کر خوش ہو اور اپنا کام خوشی خوشی پایہ تکمیل تک پہنچائے اور جب بُرا کلام سنے تو اس کی طرف توجّہ نہ کرے اور نہ ہی اس کے سبب سے اپنے کام سے رُکے۔"(المدینہ العلمیہ، بدشگونی، صفحہ 10، 11)

بدشگونی حرام اور نیک فال لینا مستحب ہے:

حضرت امام محمد آفندی رومی برکلی رحمۃُ اللہِ علیہ الطریقۃُ المحمَّدیہ میں لکھتے ہیں:"بدشگونی لینا حرام اور نیک فال یااچھا شگون لینا مستحب ہے۔"(المدینۃالعلمیہ، بدشگونی، صفحہ 12)

بدشگونی کی پانچ مثالیں:

1۔بدشگونی کی مثال یہ ہے کہ ایک شخص سفر کے ارادے سے گھر سے نکلا، لیکن راستے میں کالی بلّی راستہ کاٹ کر گزر گئی، اب اس شخص نے یہ یقین کرلیا کہ اس کی نحوست کی وجہ سے مجھے سفر میں ضرور کوئی نقصان اٹھانا پڑے گا اور سفر کرنے سے رُک گیا تو سمجھ لیجئے کہ وہ شخص بدشگونی میں مبتلا ہوگیا۔

2۔بدشگونی کی دوسری مثال یہ ہے کہ کبھی اندھے، لنگڑے اور معذور لوگوں سے تو کبھی کسی خاص پرندے یا جانور کو دیکھ کر یا اُس کی آواز کو سُن کر بدشگونی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

3۔اسی طرح اس کی تیسری مثال یہ ہے کہ نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی شخص فوت ہو جائے یا کسی عورت کی صرف بیٹیاں ہی پیدا ہوں، تو اس پر منحوس ہونے کا لیبل لگ جاتا ہے اور وہ بد شگونی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔

4۔اسی طرح خالی قینچی چلانے سے گھر میں لڑائی یا کسی کا کنگھا ا ستعمال کرنے سے گھر میں جھگڑا ہوتا ہے، یہ بھی بد شگونی کی مثال ہے۔

5۔چھوٹا بچہ کسی کی ٹانگ کے نیچے سے گزر جائے یا بچہ سویا ہوا ہو، اُس کے اوپر سے کوئی پھلانگ کر گزر جائے تو بچے کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے، یہ بھی بدشگونی ہے۔اسی طرح ہمارے معاشرے میں بدشگونی کی بہت سی مثالیں آپ کو دیکھنے کو ملیں گی۔اللہ پاک آپ کو اور مجھے بدشگونی اور اس جیسی بیماریوں سے دور رہنے اور بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم