بد شگونی کی تعریف:

شگون کا معنیٰ ہے "فال لینا" یعنی کسی چیز، شخص، عمل، آواز یا وقت کو اپنے حق میں اچھا یا بُرا سمجھنا، (اسی وجہ سے برا فال لینے کو بدشگونی کہتے ہیں)۔(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 21)

کسی شخص، جگہ، چیز یا وقت کو منحوس جانے کا اِسلام میں کوئی تصور نہیں، یہ محض وہمی خیالات ہوتے ہیں، کسی شخص یا چیز کو منحوس قرار دینا مسلمانوں کا شیوہ نہیں، غیر مسلموں کا پُرانا طریقہ ہے، لیکن اس کے باوجود ہمارے معاشرے میں بہت سی برائیوں کے ساتھ ساتھ ایک برائی بدشگونی لینا رائج ہے۔

اسی مناسبت سے عورتوں میں پائی جانے والی 5 بد شگونیاں بیان کی جاتی ہیں:

1۔حاملہ عورت کو میّت کے قریب نہیں آنے دیتے کہ بچے پر بُرا اثر پڑے گا۔(بدشگونی، ص17)

2۔جوانی میں بیوہ ہو جانے والی عورت کو منحوس جانتے ہیں۔(بدشگونی، ص17)

3۔سورج گرہن کے وقت حاملہ عورت چُھری سے کوئی چیز نہ کاٹے کہ بچہ پیدا ہوگا، اس کا ہاتھ یا پاؤں کٹا یا چِرا ہوا ہوگا۔(بدشگونی، ص18)

4۔نئی نویلی دلہن کے گھر آنے پر خاندان کا کوئی شخص فوت ہو جائے، اس عورت کو منحوس قرار دے دیا جاتا ہے۔(بدشگونی، ص17)

5۔مہمان کی رُخصتی کے بعد گھر میں جھاڑو دینے کو عورتیں منحوس خیال کرتی ہیں۔(بدشگونی، ص18)

بدشگونی کا حکم:

آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان:"جس نے بد شگونی لی اور جس کے لئے بدشگونی لی گئی، وہ ہم میں سے نہیں۔"

مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:"اسلام میں نیک فال لینا جائز ہے، بد فالی، بد شگونی لینا حرام ہے۔"(باطنی بیماریوں کی معلومات، صفحہ 286)