الله پاک نے اپنے بندوں کو دنیا میں اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے مگر جب کسی بھی قوم نے اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کو پس پشت ڈالا اور بے راہ روی کا شکار ہوئے، تب تب اللہ نے اس قوم کو نافرمانی سے نکالنے کے لیے اپنے برگزیدہ نبیوں کو مبعوث فرمایا (بھیجا) تا کہ وہ اس قوم کو راہ راست پر لا کر الله اور اس کے رسول کے احکایات کی بجا آوری میں لگائیں۔

یوں توحضرت آدم علیہ السلام سے لے کر آخری نبی،محمد مصطفٰے تک بہت سے انبیا تشریف لائے البتہ ان میں سے 27 کا ذکر صراحت کے ساتھ قرآن میں موجود ہے۔ان میں سے 5 کا ذکر قرآنی آیات کے ذریعے کیا جاتا ہے کہ کس نبی کو کس قوم کی طرف بھیجا گیا۔

1) حضرت صالح:غفلت و جہالت، کفر و شرک اور بت پرستی کے بیابان میں بھٹکنے والی قوم ثمود کی راہنمائی کے لئے اللہ نے حضرت صالح علیہ السلام کو رسول بنا کر بھیجا۔ پارہ 8سورہ اعراف آیت 73 میں اس کا ثبوت ہے: وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًاۘ- ترجمہ:اور قوم ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو بھیجا۔ (سیرت الانبیاء،ص234)

2) حضرت لوط: جس قوم کی طرف بھیجے گئے وہ بد ترین گنا ہوں میں غرق تھی۔لوگوں سے زبردستی بد فعلی کرنا اس قوم کا سب سے قابلِ نفرت عمل تھا۔ اس کا ذکر اللہ نے قرآن میں پ 19 سورۃ الشعراء آیت 160 تا 162 میں ارشاد فرمایا: كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوْطِ-ﹰالْمُرْسَلِیْنَۚۖ(۱۶۰) اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ لُوْطٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ(۱۶۱) اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌۙ(۱۶۲) ترجمہ کنز الایمان: لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا جب کہ ان سے ان کے ہم قوم لوط نے فرمایا: کیا تم ڈرتے نہیں؟ بےشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔(سیرت الانبیاء، ص 379)

3) حضرت شعیب:حضرت شعیب علیہ السلام وہ ہیں جنہیں دو قوموں کی طرف مبعوث فرمایا گیا:(1) اہل مدین (2) اصحاب الایکہ۔اس کاذکر قرآن میں پ8 سورہ اعراف آیت نمبر85 میں ارشاد ہوا: وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ ترجمہ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کی بر ادری سے شعیب کو بھیجا کہا، اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی۔ (سیرت الانبیاء،ص506)

4) حضرت عیسیٰ: آپ کو اللہ نے بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ ایک موقع پر آپ نے بنی اسرائیل کو یوں نصیحت کی: قَدْ جِئْتُكُمْ بِالْحِكْمَةِ وَ لِاُبَیِّنَ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِیْ تَخْتَلِفُوْنَ فِیْهِۚ-فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(۶۳) (پ25، الزخرف: 63) ترجمہ کنز الایمان: میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا اور اس لیے میں تم سے بیان کردوں بعض وہ باتیں جن میں تم اختلاف رکھتے ہو تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ (سیرت الانبیاء،ص817)

5) حضرت نوح:حضرت نوح علیہ السلام دنیا میں چوتھے نبی اور کفار کی طرف بھیجے جانے والے رسول ہیں۔ پ 29 سوره نوح آیت1میں ارشاد ہوا: اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰى قَوْمِهٖۤ اَنْ اَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(۱) ترجمہ کنز العرفان:بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اس وقت سے پہلے اپنی قوم کو ڈرا کہ ان پر دردناک عذاب آئے۔ (سیرت الانبیاء،ص165)

جس قوم نے اپنے نبی کو جھٹلایا اسے عذابِ الٰہی میں مبتلا کیا گیا۔ اللہ سے دعا ہے ہمیں اپنے نبی، محمد مصطفٰے ﷺ کی پیروی کرنے والی، ان کے احکامات پر چلنے والی بنائے۔ آمین بجاہ النبی الامینﷺ