انبیائے
کرام اور ان کی قومیں قرآن کی روشنی میں از بنتِ رمضان، گلبہار سیالکوٹ
انبیا علیہم
السلام کا ئنات کی عظیم ترین ہستیاں ہیں۔انبیا ئےکرام کو روشن نشانیوں اور معجزات
کے ساتھ بھیجا گیا۔انبیائے کرام کو لوگوں کی ہدایت کے لیے کئی صحیفے اور کتابیں دی
گئیں۔ تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی انسانوں کو دعوت و تبلیغ کا بنیادی مقصد یہ
تھا کہ لوگوں کو ایک اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا جائے، کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرایا
جائے، اس کے احکامات کو تسلیم کیا جائے اورگنا ہ و نا فرمانی سے بچا جائے،مگر ان کی
قوموں کے لوگ اُن کےلائے ہو ئے دین کو قبول کرنے کی بجائے یہ کہہ دیا کرتے تھے کہ
ہم اپنے باپ دادا کے نقش قدم پر چلیں گے۔وہ اپنے نبیوں کی نافرمانی کرتے تھے۔ ان کی
نافرمانیوں کی وجہ سے بہت سی قومیں ہلاک ہوئیں۔ الله پاک نے قرآنِ مجید، فرقانِ حمید
میں انبیائے کرام کی بعثت کے مقاصد بیان کئے ہیں۔ ارشادِ باری ہے: وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ
رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِؕ-(پ5، النساء:64)
ترجمہ کنز الایمان: اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لیے کہ الله کے حکم سے اس
کی اطاعت کی جائے۔
اس کی صراط
الجنان میں یہ ہے کہ یہاں رسولوں کی تشریف آوری کا مقصد بیان کیا گیا ہے کہ اللہ پاک
رسولوں کو بھیجتا ہی اس لیے ہے کہ اللہ پاک کے حکم سے ان کی اطاعت کی جائے۔ ایک
اور جگہ اللہ پاک انبیائے کرام کی بعثت کا مقصدواضح فرماتا ہے۔ وَ مَا نُرْسِلُ
الْمُرْسَلِیْنَ اِلَّا مُبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَۚ-فَمَنْ اٰمَنَ وَ اَصْلَحَ
فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۴۸) (پ7،الانعام: 48) ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نہیں بھیجتے
رسولوں کو مگر خوشی اور ڈر سناتے تو جو ایمان لائے اور سنورے ان کو نہ کچھ اندیشہ
نہ کچھ غم۔
الله پاک نے خود انبیائے کرام کی بعثت کے مقاصد قرآنِ پاک میں متعدد جگہ بیان
فرمائے ہیں۔ بہت سے انبیائے کرام علیہم السلام کا ذکر صراحت کے ساتھ
قرآنِ مجید میں موجود ہے۔چند انبیائے کرام کے نام درج ذیل ہیں۔
اسمائے
انبیا:(1)
حضرت آدم علیہ السلام(2) حضرت نوح علیہ السلام(3) حضرت ابراہیم علیہ السلام(4) حضرت
اسماعیل علیہ السلام(5) حضرت اسحاق علیہ السلام(6) حضرت یعقوب(7) حضرت یوسف علیہ
السلام(8) حضرت موسیٰ علیہ السلام (9) حضرت
ہارون علیہ السلام(10) حضرت خضر علیہ السلام(11) حضرت شعیب علیہ السلام(12) حضرت
لوط علیہ السلام(13) حضرت ہود علیہ السلام(14) حضرت داود علیہ السلام(15) حضرت سلیمان
علیہ السلام (16) حضرت ایوب علیہ السلام(17) حضرت زکریا علیہ السلام (18) حضرت یحیٰ
علیہ السلام(19) حضرت عیسیٰ علیہ السلام(20) حضرت الیاس علیہ السلام(21) حضرت یسع
علیہ السلام(22) حضرت یونس علیہ السلام(23) حضرت ادریس علیہ السلام(24) حضرت ذو
الکفل علیہ السلام(25) حضرت صالح علیہ السلام(26) حضرت عزیر علیہ السلام(27) خاتم
الانبیا،محمد رسول الله ﷺ
ان میں سے 5
کا تذکرہ پیشِ خدمت ہے جس میں ان کا اور ان کی قوم کا ذکر کیا جائے گا۔
1- حضرت یونس:آپ علیہ السلام
کا نام یونس بن متٰی ہے۔ آپ حضرت ہود علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔آپ بستی نینوی
کے نبی تھے جو موصل کے علاقے دجلہ کے کنارے پر واقع تھی۔ (سیرت الانبیا) قرآن پاک
میں ارشاد ہوتا ہے: وَ
اِنَّ یُوْنُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَؕ(۱۳۹) (پ23، الصافات:139) ترجمہ:اور بیشک یونس ضرور رسولوں میں سے ہیں۔
حضرت یونس علیہ
السلام کو قوم نینویٰ کے ایک لاکھ اور اس سے کچھ زیادہ آدمیوں کی طرف نبی بنا کر
بھیجا۔ جو لوگ ایمان لے آئے تھے الله پاک نے ان پر اپنا فضل کیا۔ قرآن پاک میں
ارشاد ہوتا ہے: وَ اَرْسَلْنٰهُ اِلٰى مِائَةِ اَلْفٍ اَوْ
یَزِیْدُوْنَۚ(۱۴۷) فَاٰمَنُوْا فَمَتَّعْنٰهُمْ اِلٰى حِیْنٍؕ(۱۴۸) (پ23،الصافات:147-148) ترجمہ:اور ہم نے اسے ایک لاکھ بلکہ زیادہ
آدمیوں کی طرف بھیجا تو وہ ایمان لے آئے تو ہم نے انہیں ایک وقت تک بھیجا۔
2 -حضرت
موسیٰ:
الله پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ
مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ( پ16، مریم:51) ترجمہ: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد
کرو، بے شک وہ چنا ہوا بندہ تھا، وہ نبی رسول تھا۔
آپ علیہ
السلام قوم بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوئے۔ آپ علیہ السلام نے فرعون کو دعوتِ توحید
دی اور پیغام ِرسالت پہنچایا۔ فرعون نے اسے قبول نہ کیا اور جو لوگ فرعون کے ساتھ
تھے وہ بھی غرق ہو گئے۔
3-حضرت
اسماعیل:آپ
کا نام مبارک اسماعیل تھا۔اللہ پاک نے آپ علیہ السلام کو قبیلہ جر ہم اور سر زمین
میں رہنے والی قوم عمالیق کی طرف مبعوث فرمایا، جنہیں آپ علیہ السلام نے تبلیغ و
نصیحت فرمائی تو کچھ لوگ ایمان لے آئے اور کچھ کافر ہی رہے۔(الروض الانف)
قرآن کریم میں
حضرت اسماعیل علیہ السلام کا تذکرہ متعد د سورتوں میں ہے چنانچہ اللہ پاک پارہ 16
سورۂ مریم آیت نمبر 54 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ
صَادِقَ الْوَعْدِ وَ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّاۚ(۵۴) ترجمہ:اور
کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو۔ بیشک وہ وعدے کا سچا تھا اور غیب کی خبریں دینے والا
رسول تھا۔
4 - حضرت ابراہیم علیہ السلام:آپ علیہ السلام کا مشہور نام ابراہیم ہے آپ علیہ السلام کی قوم ستاروں اور
بتوں کی پجاری تھی۔ چچا آزر بھی بتوں کا پجاری بلکہ بیوپاری تھا۔ دوسری طرف بادشاہ وقت نمرود بھی خدائی کا دعویٰ کرتا اور
لوگوں سے اپنی عبادت کرواتا تھا۔آپ علیہ السلام نے چچا اور قوم کو تبلیغ و نصیحت
فرمائی۔ (سیرت الانبیا)
آپ علیہ
السلام بہت اعلیٰ و عمدہ اوصاف کے مالک تھے۔ارشادِ باری ہے:ترجمہ:اور کتاب میں
ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ بہت ہی سچے نبی تھے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے گھر والوں اور اپنی قوم کو اپنے ہی ہاتھ
سے بنائے ہوئے بتوں کی پوجا کرنےسے روکا،ان کو چاند،سور ج،ستارے وغیرہ کی پوجا
کرنے سے روکا اور ایک اللہ کی عبادت کرنے کا حکم دیا مگر ان کی قوم ان سے جھگڑ نے
لگی۔ قرآن کریم میں ہے: وَ حَآجَّهٗ قَوْمُهٗؕ-قَالَ اَتُحَآجُّوْٓنِّیْ فِی
اللّٰهِ وَ قَدْ هَدٰىنِؕ-( الانعام: 80) ترجمہ:اور
ان کی قوم ان سے جھگڑنے لگی (ابراہیم نے) فرمایا:کیا تم الله کے بارے میں مجھ سے جھگڑتے
ہو حالانکہ وہ تو مجھے ہدایت عطا فر چکا۔
5
-حضرت محمد ﷺ:ہمارے
مکی مدنی آقا ﷺ اللہ پاک کے آخری نبی ہیں۔ہمارے آقا ﷺ کسی ایک قوم یاایک قبیلے کی
طرف نہیں بلکہ ہمارے آقاﷺتمام مخلوق کی طرف نبی بنا کر بھیجے گئے۔ان کا ذکر قرآن
پاک کے ہر ہر سپارے میں موجود ہے جن پر قرآن نازل ہوا اور یہ ممکن ہی نہیں کہ ان
کا ذ کر نہ ہو۔
ایک پنجابی
شاعر لکھتے ہیں:
دساں
کی میں مصطفٰے دی کڈی اونچی شان اے آپ
دی تعریف وچ سارا ای قرآن اے
پڑھ
کے تو ویکھ جیہڑا مرضی سپارہ
قسم خدا دی مینوں سب نالوں پیارا
آپ کی تعلیمات
صرف اس وقت کے لیے نہ تھی جو آپ کی ظاہری حیات میں قومیں یا قبیلے تھے بلکہ آپ کی
تعلیمات آپ کے قول و فعل آج بھی مسلمانوں کی راہنمائی کے لیے بہت اہم کردار ادا
کرتی ہے۔ ہماری زندگی کے تمام شعبوں میں راہنمائی کے لیے نبی کریم ﷺ کی احادیث
مبارکہ کا بہت بڑا ذخیرہ ہے۔
قرآنِ کریم میں
پچھلی قوموں کے حالات و واقعات اس لئے بیان کئے گئے تاکہ عقل مند لوگ ان واقعات سے
عبرت حاصل کریں، غوروفکر کریں،انبیائے کرام اور ان کی امتوں کے احوال بیان کیےتاکہ
نبی کریم ﷺ کو ہمت، حوصلہ اور استقامت حاصل ہو، تا کہ قوم کی طرف سے پہنچنے والی تکلیفیں
برداشت کرنا آسان ہو جائے۔ انبیائے کرام کی سیرت کے مطالعہ کے لیے”سیرت الانبیا “ کتاب
کا مطالعہ بہت مفید ہوگا۔ اس کے علاوہ قصص الا نبیا کتاب بھی بہت فائدہ مند ثابت
ہوگی۔