محمد اشتیاق رضا عطّاری(درجۂ سادسہ،جامعۃُ المدینہ فیضان
اولیاء احمدآباد ہند)
پیارے اسلامی بھائیوں !حقوق حق کی جمع ہے ، جس کے معنیٰ ہیں:
فرد یا جماعت کا ضروری حصہ۔(المعجم الوسیط،ص 188) اللہ پاک نے ہم کو یہ زندگی عطا
فرمائی اور ہمیں طرح طرح کی نعمتوں سے نوازا ۔ ہم سر سے لیکر پیر تک اللہ پاک کی
نعمتوں میں ہیں تو جس خالق حقیقی نے ہمیں پیدا فرمایا ہے اس کے ہم پر کچھ حقوق( Rights) ہیں ، آئیے
انہیں حقوق میں سے پانچ حق کو سنتے ہیں اور ان کو ادا کرنے کی نیت کرتے ہیں :۔ (1) اللہ پاک کا ہم پر ایک
حق یہ ہے کہ ہم اس کی عبادت کریں کیونکہ اللہ پاک نے ہمیں اپنی عبادت کے لئے پیدا
فرمایا ہے۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے : وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا
لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶)ترجمۂ کنز العرفان: اور میں نے جنّ اور آدمی اسی لئے بنائے
کہ میری عبادت کریں۔ (پ27 ، الذٰریٰت : 56)اور حدیث پاک میں ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا
اپنے بندوں پر کیا حق ہے ؟ وہ کہتے ہیں میں نے عرض کی اللہ و رسول بہتر جانتے ہیں فرمایا
: بیشک اللہ کا اپنے بندوں پر یہ حق ہے کہ بندے صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی کو
اس کا شریک نہ ٹھہرائیں۔ ( صحیح بخاری ، کتاب التوحید باب ما جاء فی دعاء النبی
أمته إلى توحيد الله ، حدیث :7373)
(2) بندوں پر اللہ پاک کا ایک حق یہ بھی ہے کہ بندے اس کی
اطاعت کریں۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ ترجمۂ کنز العرفان: اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور
رسول کی اطاعت کرو ۔ (پ5، النسآء: 59)حدیث پاک میں ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس نے اللہ پاک کی اطاعت چھوڑدی وہ قیامت کے دن
اللہ پاک سے اِس حال میں ملے گا کہ اُس کے پاس (عذاب سے بچنے کی) کوئی حجت نہ ہو گی
( مسلم، کتاب الامارۃ، باب وجوب ملازمۃ جماعۃ المسلمین الخ۔ ،ص1030 ،حدیث: 1851 )
(3) حقوق اللہ
میں سے ایک حق یہ بھی ہے کہ بندے اللہ پاک سے ڈرے۔ جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ
اتَّقُوْا رَبَّكُمُ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَةٍ ترجمۂ کنزالایمان : اے لوگو اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک
جان سے پیدا کیا۔ ( پ 4 ، النسآء :1) اور خوف خدا کی تو کیا ہی بات ہے کہ حدیث
پاک میں ہے کہ حکمت کی اصل اللہ پاک کا خوف ہے۔ (شعب الایمان ، 1/ 470 ، حدیث 743)
(4) بندوں پر اللہ کا ایک حق یہ بھی ہے کہ وہ تمام اعمال خالص
اللہ کے لئے کریں اور دکھاوا نہ کریں، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے:وَ مَاۤ اُمِرُوْۤا
اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِیْنَ لَهُ الدِّیْنَ ﳔ حُنَفَآءَ ترجمہ ٔ کنزالایمان: اور ان لوگوں کو تو یہی حکم ہوا کہ
اللہ کی بندگی کریں نِرے اسی پر عقیدہ لاتے ایک طرف کے ہو کر۔ (پ30، البینۃ: 5)
اور اخلاص یعنی صرف اللہ کو خوش کرنے کے لئے عمل کرنے کی فضیلت میں حدیث پاک میں
ہے : اِخلاص کے ساتھ عمل کرو کہ اِخلاص کے ساتھ تھوڑا عمل بھی تمہیں کافی ہے۔
(نوادر الاصول ، الاصل السادس ، حدیث: 45)
(5) بندوں پر اللہ کا ایک حق یہ ہے کہ بندے اللہ پاک پر توکل (
بھروسہ) کریں۔ فرمان الٰہی ہے : وَ تَوَكَّلْ عَلَى الْحَیِّ الَّذِیْ لَا یَمُوْتُ ترجمۂ کنزالایمان : اور بھروسہ کرو اس زندہ پر جو کبھی نہ
مرے گا۔ ( پ19،الفرقان :58 ) اور حدیث پاک میں اللہ پر بھروسہ کرنے کی کچھ اس طرح
ترغیب دی گئی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اگر تم
اللہ پاک پر اس طرح بھروسہ کرو جیسے اس پر بھروسہ کرنے کا حق ہے، تو وہ تمہیں اس
طرح رزق عطا فرمائے گاجیسے پرندوں کو عطا فرماتا ہے کہ وہ صبح کے وقت خالی پیٹ
نکلتے ہیں اور شام کو سیر ہو کر لوٹتے ہیں۔ (ترمذی، ابواب الزھد، باب فی التوکل علی
اللہ، 4 / 154،حدیث:2351 )
اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں ان حقوق کو
ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم