یہ ایک مسلم بات ہے کہ ہم پر جس کے جتنے احسان ہوتے
اس کے حقوق بھی اتنی کثرت سے ہوتے ہیں۔ الله پاک ہمارا خالق و مالک ہے اس کی عنایات
نوازشات شمار سے باہر ہیں،ارشادِ ربانی ہے:اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار
نہیں کر سکو گے۔( ابراہیم:34) لہٰذا اس
ذاتِ پاک کے ہم پر بے شمار حقوق بھی ہیں۔ اگرچہ
بندہ بہت کمزور ہے اور اس کے حقوق کما حقہ ادا نہیں کر سکتا مگر کوشش ضرور کرے۔وہ
کریم ذات بندے کی حقیر کوشش پر اسے بے انتہا ثواب عطا فرمادیتی ہے۔ فرماتا ہے:اور
اگر کوئی نیکی ہو تو اسےدونی کرتاہے اور اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتا ہے۔( النساء:40)
اس کیلئے چند حقوق اللہ کا مختصر ذکر درج ذیل ہے:
(1) اللہ پاک کو معبودِ برحق و ایک
ماننا:دوسرے
الفاظ میں بیان کیا جائے تو لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کی
تصدیق کرنا،اسی کو مستحقِ عبادت جاننا،اس کی ذات،صفات،اسماء و افعال،احکام میں کسی
دوسرے کو شریک نہ ٹھہرانا،اسی کو عقیدۂ توحید سے تعبیرکیا جاتا ہے۔ترجمہ:اور
تمہارا معبود ایک معبود ہے۔( البقرۃ:163) تمام انبیائے کرام علیہ السلام نے اپنی
قوموں کو سب سے پہلے اسی حق سےروشناس کرایا۔
(2)حدود الله کی پاسداری کرنا:اس میں
فرائض و واجبات کی ادائیگی اور معصیت ونافرمانی سے بچنا دونوں آگئے،جو حدود الله کی
حفاظت نہ کرے اس کیلیے قرآنِ کریم میں وعید بیان فرمائی گئی۔ ترجمہ:اور جو الله کی
حدوں سے آگے بڑھا بے شک اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔( الطلاق:1)
(3) شکر:شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نعمت دینے
والے کی نعمت کا اس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف کرے اور نفس کو اس چیز کا عادی بنائے۔(صراط
الجنان، ابراہیم،تحت الآیۃ 1) سرکارِ دو عالمﷺنے فرمایا:جسے شکر کرنے کی توفیق ملی
وہ نعت کی زیادتی سے محروم نہ ہوگا۔(صراط الجنان، ابراہیم،تحت الآیۃ 1)شکر ادا
کرنے کا طریقہ ایک یہ بھی ہے کہ محسن کی فرمانبرداری کی جائے اور اس کی نافرمانی سے بچا جائے۔
(4) توکل علی الله:توکل ترکِ
اسباب کا نام نہیں بلکہ توکل تو یہ ہے کہ اسباب اختیار کر کے نتیجہ اللہ پاک کے
سپرد کر دیا جائے۔قرآن و حدیث میں جابجا اس کی ترغیب موجود ہے۔فرمانِ باری ہے:بے
شک تو کل والے اللہ کو پیارے ہیں۔(اٰل عمران:163) آخری نبی
ﷺ فرماتے ہیں:اگر الله پاک پر جیسا چاہیے ویساتو کل کرو تو تم کو ایسے رزق دے جیسے
پرندوں کو دیتا ہے کہ وہ صبح کو بھوکے جاتے ہیں اور شام کو شکم سیر لوٹتےہیں۔(ترمذی،
حدیث:2351)
(5)صبر:صبر کا معنی
ہے نفس کو اس چیز پر روکنا جس پر رکنے کا عقل اور شریعت تقاضا کر رہی ہو یا نفس کو
اس چیز سے باز رکھنا جس سے رکنے کا عقل و شریعت تقاضا کر رہی ہو۔صبر کے 3 فضائل
درج ذیل ہیں:(1)الله پاک صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (2)صبر کرنے والوں کو بے حسا ب
اجرملے گا۔ (3)صبر آدھا ایمان ہے۔(صراط الجنان)
محبت میں اپنی
گمایا الٰہی ! نہ پاؤں میں
اپنا پتا یا الٰہی !
مزید معلومات کیلئے مدنی چینل کا سلسلہ اللہ کے حقوق
دیکھئے۔