معاشرے کا چین و سکون،تعمیر و ترقی و فلاح و بہبود اس میں بسنے والے افراد کے اخلاق وکردار کی حفاظت اور باہمی تعلقات کی مضبوطی کا مرہونِ منت ہوتا ہے،اس لیے مختلف تہذیبوں اور معاشروں میں انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے مختلف قوانین رائج ہیں مگر دینِ اسلام کو حقوق کے تحفظ پر برتری حاصل ہے۔ حقوق میں والدین،اولاد،میاں بیوی،رشتہ داروں،یتیموں،مسکینوں وغیرہ ہر قسم کے لوگوں کے حقوق ہیں جنہیں ادا کرنا دوسرے کا فرض ہے۔اسی طرح معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بنا رہے گاکہ ہر انسان اپنے فرض کو اچھے سے ادا کرے جو کہ دوسرے کا حق ہے۔

حقوق کی دو طرح سے اقسام ہیں:حقوق اللہ و حقوق العباد۔اللہ پاک کا حق تمام مخلوقات پر سب سے زیادہ ضروری اور اہم ہے کیونکہ وہ ہمارا خالق ہے اور اس کائنات کا مالک ہے جس نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا۔

حق کی تعریف:حقوق حق کی جمع ہے۔حق کسی چیز کا اس طرح ثابت ہو جانا،واقع ہو جانا اور موجود ہو جانا ہے کہ اس کے واقع ہونے پر اس کے موجود ہونے کا انکار نہ کیا جا سکےحق کہلاتا ہے۔حق کے معنی درست،ذمہ داری،بجا وغیرہ بھی ہے۔

اللہ پاک کے حقوق:

اللہ پاک کی معرفت:یہ سب سے پہلا اور اہم حق ہے جس کا ادا کرنا ہر شخص پر ضروری ہے اس کی ذات،صفات،حقوق کی معرفت کرنا۔هُوَ الْاَوَّلُ وَ الْاٰخِرُ وَ الظَّاهِرُ وَ الْبَاطِنُۚ-وَ هُوَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ0وہی اوّل وہی آخر وہی ظاہر وہی باطن اور وہی سب کچھ جانتا ہے۔(الحدید:03)

اللہ پاک پر ایمان:اللہ پاک کی ایسی معرفت حاصل کی جائے جو اس پر ایمان لانے کے متقاضی ہو،اللہ پاک پر ایمان لانے میں مندرجہ ذیل امور شامل ہیں:اللہ کے وجود،ربوبیت،الوہیت،اسماء و صفات پر ایمان لانا وغیرہ۔

اللہ پاک کی عبادت:ایمان لانے کے بعد عظیم حق یہ ہے کہ اس کی عبادت کی جائے،اس کی عبادت میں کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے،نہ کسی نبی،نہ کسی ولی،نہ دوسری مخلوق کو۔عبادتِ قلبیہ،لسانیہ،بدنیہ،مالیہ،بدنیہ و مالیہ مرکب جیسے قلبیہ خوف و رجاء،لسانیہ فریاد و دعا طلبی،بدنیہ نماز و روزہ،مالیہ صدقہ و خیرات اور مالیہ و بدنیہ مرکب حج و زیارت۔

حدیثِ مبارکہ:حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اللہ کے رسولﷺ کے پیچھے ایک گدھے پر سوار تھا،آپ نے فرمایا:اے معاذ!کیا تم جانتے ہواللہ پاک کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے؟ بندوں کا حق اللہ پاک پر کیا ہے؟ میں نے کہا:اللہ اور اس کے رسولﷺ بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا:اللہ پاک کا حق بندوں پر یہ ہے کہ وہ صرف اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اللہ پاک پر بندوں کا حق یہ ہے کہ جو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے اسے عذاب نہ دے۔(صحیح البخاری،حدیث:2856)

حدیث:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:اللہ پاک نے کچھ فرائض مقرر کیے ہیں پس انہیں ضائع نہ کرو اور کچھ حدود مقرر کی ہیں پس ان سے آگے نہ بڑھو،کچھ اشیا حرام کی ہیں پس ان کی خلاف ورزی نہ کرو اور جو بھولے بغیر تم پر رحم فرماتے ہوئے کچھ اشیاکا ذکر نہیں کیا پس ان کے بارے میں بحث نہ کرو۔(اربعین نووی،حدیث:30)

حقوق کی ادائیگی کا درس:حقوق اللہ کی ادائیگی سے اللہ پاک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ اس کے بندوں کو پہنچتا ہے۔اللہ پاک کے حقوق کو مفاسد سے محفوظ رکھنا ضروری ہے کیونکہ اخروی مقاصد کے حصول پر سزا ملتی ہے اور ثواب چھن جاتا ہے۔ حقوق اللہ کی ادائیگی اصل میں احکام ِالٰہی کی پیروی کا نام ہے،ان کی ادائیگی سے جہاں حقوق اللہ کی بجا آوری ہوتی ہےوہاں اللہ پاک کے دوسرے بندوں کے لیے بھی نفع رسانی کا سامان وافر موجود ہوتا ہے۔حقوق اللہ کی کما حقہ ادائیگی سے قربِ الٰہی حاصل ہوتا ہے جس سے رضائے الٰہی کا حصول یقینی ہوجاتا ہےاور ایک بندے کو رضائے الٰہی کے علاوہ اور کیا چاہئے !جو دنیا و مافیا سے بڑھ کر ہوتی ہے،اللہ پاک ہمیں اپنے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔