حقوق (Rights)کا لفظ ہم بڑی کثرت سے استعمال کرتے ہیں۔آج کے زمانے میں ہر شے کے ساتھ حقوق اور Rightsکا لفظ استعمال کیا جاتا ہے جیسے ماں باپ کے حقوق،بیوی بچوں کے حقوق،پڑوسیوں کے حقوق،عوام کے حقوق،حکمرانوں کے حقوق حتی کہ آج تو جانوروں کے حقوق کا لفظ بھی بڑی کثرت کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس تحریر کا بنیادی مقصد (Topic)اللہ کے حقوق ہے۔اللہ پاک کے اپنے بندوں پر اپنی مخلوق پر بلا شک و شبہ بہت سے حقوق ہیں مثلا اللہ پر ایمان لانا اور کسی کو اس میں شریک نہ ماننا،اللہ پاک کے بھیجے ہوئے پیغمبروں پر ایمان لانا اور ان کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کرنا،خدا کی عبادت کرنا یعنی نماز،روزہ،حج،زکوٰۃ وغیرہ ارکانِ اسلام کی پابندی یہ سب حقوق اللہ میں شمار ہوتے ہیں۔

حق کی تعریف:حق کے لغوی معنی جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں،اس طرح حق ایک ذومعنی لفظ ہے ایک طرف یہ سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے،دوسری جانب اس چیز کی طرف جیسے قانوناً اور باضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ سکتے ہیں یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا دعوی کر سکتے ہیں۔

آئیے !اب اللہ پاک کے حقوق کے متعلق پانچ احادیثِ طیبہ ملاحظہ کیجئے:

(1) روایت میں آیا ہے کہ ہمارے پیارے آخری نبی ﷺ نے فرمایا:اے معاذ !کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ پاک کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے ؟میں نے عرض کی:اللہ اور اس کے رسول ﷺہی زیادہ جانتے ہیں! آپ ﷺ نے فرمایا:اللہ کا حق اپنے بندوں پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا اللہ پاک پر یہ حق ہے کہ جو بندہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا تا ہو اللہ پاک اسے عذاب نہ دے،میں نے کہا:یا رسول اللہ ﷺ!کیا میں اس کی لوگوں کو بشارت نہ دے دوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا:لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ وہ خالی اعتماد کر بیٹھیں گے۔(صحیح بخاری،حدیث نمبر:2856) (2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اے انسان!تو میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا میں تیرا سینہ غنا سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند کردوں گا اور اگر تو ایسا نہیں کرے گا تو میں تیرے دونوں ہاتھ مصروفیات سے بھر دوں گا اور تیری محتاجی کا دروازہ بند نہیں کروں گا۔(ترمذی،4/211،حدیث:2474)

(3) اللہ پاک کے حقوق میں سے ایک حق تو کل بھی ہے،چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:اگر اللہ پاک پر جیسا چاہئے ویسا توکل کرو تو تم کو ایسے رزق دے جیسے پرندوں کو دیتا ہے کہ وہ صبح کو بھوکے جاتے ہیں اور شام کو شکم سیر لوٹتے ہیں۔(ترمذی، حدیث:2351)

(4)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:کسی شخص کا کوئی عمل ایسا نہیں جو اللہ پاک کے ذکر سے زیادہ (اس کے حق میں )اللہ پاک کے عذاب سے نجات دلانے والا ہو۔لوگوں نے عرض کی:کیا اللہ پاک کی راہ میں جہاد بھی نہیں؟ارشاد فرمایا:اللہ کی راہ میں جہاد بھی ذکر کے مقابلے میں زیادہ نجات کا باعث نہیں مگر یہ کہ مجاہد اپنی تلوار سے خدا کے دشمنوں پر اس قدر وار کرے کہ تلوار ٹوٹ جائے۔(الدعوات الکبیر، حدیث:19)

(5)اللہ پاک کے حقوق میں سے ایک حق،اس کا خوف رکھنا اس سے ڈرنا ہے،چنانچہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:مخلوق میں سے اللہ پاک کا خوف اس کو ہے جو اللہ پاک کے جبروت اور اس کی عزت و شان سے باخبر ہے۔ (مدارک،فاطر،تحت الآیۃ:28،ص 977-978)

ہمیں چاہیے کہ حقوق اللہ کے معاملے میں کوتاہیوں سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلائیں۔حضرت زید بن اسلم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:جو شخص اللہ پاک کی اطاعت کر کے تعظیم بجا لائے تو اللہ پاک اپنی جنت کے ساتھ اسے اس طرح عزت عطا فرماتا ہے کہ اسے جہنم میں داخل نہیں کرتا۔ مزید فرماتے ہیں: اللہ پاک سے مدد مانگو وہ تمہیں اپنے سوا ہر ایک سے بے پروا کر دے گا،نہ تو تم سے بڑھ کر کوئی اللہ پاک کا نیاز مند ہو نہ ہی تم سے بڑھ کر کوئی اس کا محتاج۔ (حلیۃ الاولیا،3/257،رقم:3877)

اللہ کریم ہمیں صحیح معنوں میں حقوق اللہ کی بجاآوری کی توفیق عطا فرمائے،اس سلسلے میں ہماری تمام کوتاہیوں کو معاف فرما کر اپنے مقربین میں سے بنائے۔آمین یا رب العالمین